ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
میں جمہور اور اہل التحقیق کا مذہب یہ ہے کہ سفر میں روزہ رکھنے سے اگر مشقت نہ ہو تو رکھنا بہتر ہے تو اس صورت میں عموم الفاظ کا گو اعتبار کیا ہے ۔ مگر ایسا عموم نہیں کہ متکلم کی مراد میں نہ ہو ۔ اس جگہ میں اگر یہ قید نہ اعتبار کی جائے اور عموم سے مطلق عموم مراد لیا جائے تو کسی حال میں کسی مسافر کو روزہ مستحب نہ ہو ۔ حالانکہ یہ صحیح نہیں ۔ تو پتہ چلا کہ فقہاء کے نزدیک بھی یہ قید معتبر ہے اور حدیث لا یشقی میں سیاق پر نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ارشاد مجلس ذکر کی نسبت ہے اور ذکر بھی علمی ۔ عام مجلس کا شامل نہیں ۔ گو احتمال عموم کا بھی ہے اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ پاس بیٹھنے سے برکت ہوتی ہے جیسا اس کا مشاہدہ ہے ۔ اور اس کی ایک وجہ فسلفی بھی عرض کرتا ہوں ۔ وہ یہ کہ طبیعت میں قدرۃ مسارقت ( چرانے کا ) کا خاصہ ہے ۔ وہ خود بخود بدون شعور طرفین کے ایک کی طبیعت دوسرے کی صفات کا اخذ کرتی ہے ۔ اور طرفین کو اس کا پتہ بھی نہیں چلتا ۔ اور طبیعت دز دیدی کرتی رہتی ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک شخص نے یہ اعتراض کیا کہ شریعت نے بروں کی مجلس سے ممانعت فرمائی ہے اور نیک کی مجلس کی ترغیب دی ہے تو اب اجتماع ہو گا کیسے ؟ نیک تو برے سے بھاگے گا اور برا نیک کی رغبت کرے گا ۔ فرمایا جواب یہ ہے کہ متبوع کا اثر ہوتا ہے برے کے پاس جانا اور صحبت اس طریق سے کہ برے کو متبوع بناوے اس صورت میں برے کا اثر ہو گا ۔ اور اگر نیک متبوع ہو تو پھر نیک کا اثر ہو گا ۔ غرض متبوع کا اثر ہو گا ۔ شیخ اور مصلح کس کو تجویذ کرنا چاہیے فرمایا شیخ اورمصلح اس کو تجویذ کرنا چاہیے جس کی نسبت یہ خیال ہو کہ زندہ بزرگوں میں سے میرے لئے یہ زیادہ انفع ہیں ۔ میری تحقیق میں یہ عنوان حضرت حاجی صاحبؒ کا ایجاد کیا ہوا ہے ۔ اور یہ عنوان بہتر ہے ۔ مشہور عنوان سے کہ اپنے شیخ کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ اس سے افضل کوئی نہیں ۔ اس کے متعلق فرمایا کہ اس میں یہ اعتراض ہے کہ ایسا عقیدہ پیدا کرنا یہ تکلیف مالا یطاق ہے ۔ کیونکہ جب اس عقیدہ کے پیدا ہونے کی دلیل نہیں تو یہ عقیدہ کیسے پیدا ہو گا اور نیز آیت :