ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دوسرے واسطہ کی نفی نہیں ـ یہ مطلب ہے اور فرمایا کہ شیخ اکبرؒ نے بھی لکھا ہے کہ جو علوم بالواسطہ ہیں وہ کمال ہیں کیونکہ وہ وحی کے ذریعہ سے ہیں اور جو بلا واسطہ ہیں وہ کمال نہیں کیونکہ ظنی ہیں ـ فرمایا کس قدر ادب کی رعایت ہے اور حضرات انبیاء کا کتنا ادب ہے مگر لوگ پھر بھی ان کو ملامت کرتے ہیں ـ ہاں بعض عبارتیں اور عنوان ان کے موحش ہوتے ہیں ـ متکلمین کے مباحث صوفیاء میں نہ تھے فرمایا متکلمین کے مباحث صحابہ میں نہ تھے مثلا رویت حق ( حق تعالی کی زیارت ) کہ صحابہ اس کو اجمالا مانتے تھے ـ اس کی جو تفصیل علم کلام میں ذکر کی گئی ہے اس سے ان کے اذہان خالی تھے اور متکلمین نے جو لکھا ہے کہ رویت میں کوئی جہت نہ ہو گی یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ ورنہ گدی کی طرف سے بھی دیکھا جائے گا ـ حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں ـ دیکھنا تو آںکھوں سے ہو گا تو ضرور جہت ہو گی متکلمین نے تو رویت میں جہت کا انکار کیا اور صحابہ میں اس کا اجمال تھا اور رویت مسلم تھی ـ صوفیائے رویت میں جہت تسلیم کی ـ مگر یہ کہتے ہیں کہ رویت کسی تجلی خاص کی ہو گی ، ذات کی نہ ہو گی ـ اور بعض صوفیاء تو یہ کہتے ہیں کہ وہ تجلی اپنے شیخ کی صورت میں ہو گی ـ یہ ان کا ذوق ہے ـ بعض صوفیاء نے آیت لا تدرکہ الابصار ( اس کو آنکھیں نہیں پاتیں ) سے استدلال کیا ہے کہ رویت ہو گی ـ حالانکہ اس سے معتزلہ نے رویت کے نہ ہونے پر دلیل قائم کی ہے وجہ استدلال یہ ہے کہ آیت میں اس بات کی نفی ہے کہ آنکھ اس کو پائے ـ اور یہ ثابت ہے کہ وہ آنکھوں میں خود بخود آ جائے گا ـ یعنی آنکھ تو حرکت نہ کرے اور خود مرئی آنکھ میں آ جائے تو بھی رویت ہو جائے گی ـ اور متکلمین جو جہت کا انکار کرتے ہیں یہ بھی زبان سے کرتے ہیں عمل میں جہت مانتے ہیں کیونکہ جب دعا کرتے ہیں تو ہاتھ اوپر ہی کو کرتے ہیں ـ جہت علو حق تعالی کیلئے فطری طور پر ہے جس طرح صانع کا اعتقاد فطری ہے ـ آج کل غیر مسلموں سے مناظرہ مضر ہے فرمایا آج کل غیر مسلموں سے مناظرہ مضر ہے بلکہ محاسن اسلام ( اسلام کی خوبیاں )