ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ایک شخص اس کنارہ پر تھا اور دوسرا دوسرے کنارے پر ـ اس کو بوجہ اس کے کہ اس کی طرف تھا ـ دریا میں لے چلا تو وسط میں جا کر خیال کیا کہ اب اس کو جتنا لایا ہوں اس کو بھی لاؤں ـ اس کو دریا میں کھڑا کیا اور دوسرے کو لینے کیلئے گیا ـ یہ دریا میں ڈوبنے لگا تو اس دوسرے کو دریا میں چھوڑ کر پہلے کو پکڑنے کا ارادہ کیا اتنے میں وہ ڈوب چکا تھا پھر دوسرے کی طرف متوجہ ہوا تو وہ بھی ڈوب چکا تھا ـ حضرت شیخ بھی ایسا ہی کریں تب باز آئیں گے ـ اگر معلوم ہو کہ خط ان کو پہنچ سکتا ہے ان کی طرف بھی یہ لکھ دیں ـ اسی ضمن میں فرمایا کہ ایک بزرگ کسی حجام سے حجامت کرا رہے تھے کسی بزرگ کے مزار کی طرف قافلہ جا رہا تھا ـ اس حجام نے حجامت درمیان میں چھوڑ کر کہا کہ میں قافلہ میں جاتا ہوں پیچھے نہ رہ جاؤں ـ ان بزرگ نے کہا کہ حجامت پوری کر کے جاؤ ـ اس نے کہا کہ نہیں ـ ان بزرگ نے کہا کہ میں تہماری ان سے ملاقات کرا دوں گا ـ آخر وہ مان گیا ـ ان بزرگ نے خط لکھ دیا کہ وہاں مزار پر جا کر ( کچھ حیلہ وغیرہ بتلا دیا ہو گا ) اگر ایسے شخص کو ملے تو دے دینا ـ غرض حجام خط لے گیا اور وہ بزرگ انسانی شکل میں متمثل ہو کر حجام سے ملے اور کہا کہ میں وہی ہوں جس کے پاس تو خط لایا ہے خط میں یہ لکھا تھا کہ یہ لوگ تمہارے مزار پر آ تے ہیں ، گمراہ ہو رہے ہیں ـ ان کو تم کیوں نہیں روکتے ـ انہوں نے جواب دیا کہ تم سے ایک حجام نہ رکا تو میں سب کو کیسے روک سکتا ہوں ـ اسی ضمن میں فرمایا کہ حضورؐ بھی متمثل ہو سکتے ہیں ـ مگر اس وقت ملاقات کرنے والا صحابی نہیں ہو گا ـ کیونکہ صحابی بننے کیلئے دو چیزیں شرط ہیں کہ ایک جسم نا سوتی میں حضورؐ کی زیارت کرے اور یہ جسم مثالی ہے ـ دوسرے اتحاد زمانہ تبلیغ ہو ـ اسی ضمن میں فرمایا کہ حضرت شاہ اہل اللہ دہلویؒ نے بھی جس جن کو دیکھا تھا وہ جن تو صحابی تھا مگر میں نے حضرت مولانا محمد یعقوبؒ سے دریافت کیا کہ کیا شاہ اللہ صاحبؒ تابعی ہوئے یا نہیں ؟ فرمایا کہ نہیں کیونکہ تابعی ہونے کے لئے قرب زمانی شرط ہے ـ جیسا کہ ارشاد ہے ثم الذٰن یلونھم ـ اور فرمایا کہ رؤیت ( رویت دیکھنا ) دراصل