فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حضرات ائمہ مجتہدین پر اس درجہ اعتماد کیوں ہے؟ حضرات ائمہ مجتہدین پر جوامت کو اعتماد ہے وہ اسی لئے ہے کہ ان کو بات کی پچ نہ تھی ،وہ ہروقت اپنی رائے سے رجوع کرنے کو تیارتھے، جب بھی ان کو اپنی رائے کا غلط ہونا واضح ہوجائے، چنانچہ امام ابوحنیفہؒ نے بہت سے مسائل میں رجوع کیا ہے۔۱؎ ان کے یہاں تو خودرائی کا توکام ہی نہیں ،مجتہدین جیسے دوسروں کو پابندبناتے ہیں خود بھی پابندہیں ،کوئی بات بلا قرآن حدیث کے نہیں کہتے ،توان کی تقلید قرآن وحدیث کی تقلید ہوئی، نام اس کا چاہئے کچھ رکھ لو جیساصرف ونحوپڑھنے والا اولاً تو مقلد ہے اخفش اور سیبویہ کا لیکن اخفش وسیبویہ خود موجد زبان نہیں بلکہ مقلد ہیں اہل زبان کے ،صرف ونحوپڑھنے والا درحقیقت مقلد ہوا اہل زبان کا ،یہ کیسی غلطی ہے کہ مقلد فقہا کو توتارک قرآن وحدیث کہاجاوے اور مقلد اخفش وسیبویہ کو تارک زبان نہ کہا جائے ۔۲؎اطاعت کی دوقسمیں ،اطاعت مطلقہ اطاعت مقیدہ (یادرکھئے!)اطاعت کی دوقسمیں ہیں ، ایک اطاعت مطلقہ، ایک اطاعت مقیدہ، اطاعت مقیدہ تویہ ہے جیسے مسلمان امام اور مجتہد کی اطاعت کرتے ہیں جو اس شرط سے مقید ہے کہ امرالٰہی کے موافق ہو،اور اطاعت مطلقہ یہ ہے کہ ایسی اطاعت کی جائے جس میں موافقت امر الٰہی کی بھی شرط نہ ہو ،مشرکین اپنے پیشواؤں کی ایسی ہی اطاعت کرتے تھے ،اور ایسی اطاعت مطلقہ صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے دوسرے کا حق نہیں ،جب انہوں نے غیرحق کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جوصرف اللہ تعالیٰ کاحق تھا تو وہ مشرک اور شیاطین کے عابد ہوئے ،گو زبان سے اس کا اقرار نہ کریں ۔ ------------------------------ ۱؎ مطاہرالاقوال ملحقہ اصلاح اعمال ص۳۰۸ ۲؎ ادب الاعلام ملحقہ اصلاح اعمال ص:۵۲۴