فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حالت میں پیر پھیلادیئے ،فوراً عتاب ہوا کہ دربارسلاطین میں بھی پیر پھیلا کر بیٹھتے ہو،پھر انہوں نے تمام عمر پیر نہیں پھیلائے ۔۱؎سنت عادت وسنت عبادت کے حدود اور سنن عادیہ کا حکم ایک صاحب نے استفسار کیا کہ بکریاں پالنا سنت ہے؟ فرمایا جی ہاں سنت ہے لیکن سنت عادیہ ہے سنت عبادت نہیں اور اصل مقصود سنت عبادت ہے، البتہ سنت عادیہ میں اگر منشاء اس کا محبت ہے تو اس میں ثواب اور برکت ہے، اس میں غلو یعنی سنت عبادت کا سا اہتمام اور معاملہ نہ کیا جائے، بعض اس کی تحقیق میں رات دن رہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عصا مبارک کتنا بڑا تھا اور عمامہ شریف کتنا بڑا تھا یوں کوئی عاشق ان باتوں کی تحقیق کرے وہ اوربات ہے اس کا منشاء تو محبت ہے باقی ان کے پیچھے پڑ کر اکثر لوگ ضروریات دین سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں اور اسی کو کافی سمجھنے لگتے ہیں ، سو اس میں اگر ایسا غلو ہوتو دین سے بیکار ہوجائے گا ہر شئے اپنے حد پر رہنا چاہئے۔ سنت عبادت میں یہ قانون ہے کہ اگر اس میں عوام کے لئے کسی مفسدہ کا احتمال غالب ہو تو مستحب کو چھوڑ دینا بھی واجب ہے، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول جمعہ کے روز فجر میں الم تنزیل اور سورۂ دہر پڑھنے کا تھا مگر حضرت امام بو حنیفہ نے اس کو مکروہ قرار دیا، اسی واسطہ تو کم فہم لوگوں نے حضرت امام صاحب پر مخالفِ سنت ہونے کا الزام لگایا ہے۔۲؎سنتِ عادت کا شرعی حکم میں کہتا ہوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (بجائے گیہوں کے) جَوعادۃً کھایا ہے یا عبادۃً؟ ظاہر ہے کہ عبادۃً نہیں کھایا، پھر عادۃ نبویہ کا اتباع شریعت میں واجب ------------------------------ ۱؎ ملفوظات مقالات حکمت ص۲۴۷ ۲؎ ا لافاضات ۹؍ ۹۸، اول