فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ظن کی اصطلاحی تعریف اور اس کی حجیت ظن اصطلاحی جو کہ مفید ہے وہ خیال مع الدلیل ہے، دلائل شرعیہ سے اس کا معتبر وحجت ہو نا معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ قرآن میں بعض آیات مجملہ ومشکلہ بھی ہیں سب کی سب مفسر ومحکم ہی نہیں ہیں اور جب بعض آیات مجمل ومشکل بھی ہیں تو ان کی کوئی تفسیر قطعی نہیں تو ظنی ہوگی۔ اب اگر ظن مطلقاً غیر معتبر ہے تو آیات مجملہ ومشکلہ بالکل متروک العمل ہوجائیں گی حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں ۔۱؎عقائد میں ظن کا اعتبار نہیں عقائد قطعیہ کے لئے ضرورت ہے دلیل قطعی کی جو ثبوتاً بھی قطعی ہو اور دلالۃً بھی قطعی ہو اور عقائد ظنیہ کے لئے دلیل ظنی کافی ہے بشرطیکہ اپنے مافوق کے ساتھ معارض نہ ہو ورنہ دلیل مافوق ماخوذ ہوگی اور یہ دلیل متروک ہوگی۔ ظن کا عقائد میں دخل نہیں البتہ فقہیات میں ہے کیونکہ فقہ میں ضرورت عمل کی ہے، اور عقائد میں کون سی گاڑی اٹکی ہے اس کو طالب علم یاد رکھیں ۔۲؎احکام کا دار ومدار ظن غالب پر ہوتا ہے نہ کہ امر موہوم پر کسی شئی میں نفع موہوم ہو اور خطرہ غالب ہو تو وہ شئی حرام ہوگی (مثلاً) چاند کے سفر میں نفع تو موہوم اور غیر ضروری اور خطرہ غالب تو یہ سفر حرام ہوگا، وَلاَ تَقْتُلُوْا أنْفُسُکُمْ۔ الآیۃ۔ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ بدائع ص ۱۹۶ بدیعۃ ص ۷۳ ۲؎ بوادرالنوادر ص ۸۸۲ ۳؎ انفاس عیسی ۱؍ ۳۹۰