فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
استعمال کرلے گا، اور ایک موقع ایسا ہے کہ وہاں سب بنابنایا نہیں ملتا تووہ نسخہ کے اجزاء خرید کرلایا، چولہا بنایا ،دیگچی لی،آگ جلائی اب اگر کوئی اس کو بدعت کہے کی طبیب کی تجویز پر زیادتی کی توکیا یہ کہنا صحیح ہوگا ؟اسی طرح دین کے متعلق کسی چیز کی ایجاد کی دوقسمیں ہیں ایک احداث فی الدین اور ایک احداث للدین اول بدعت ہے اور دوسری قسم چونکہ کسی مامور بہ کی تحصیل وتکمیل کی تدبیر ہے خود مقصودبالذات نہیں لہٰذا بدعت نہیں ،سوطریق (تصوف) میں جو ایسی چیزیں ہیں یہ سب تدابیر کے درجہ میں ہیں ،سواگر طبیب جسمانی کی تدابیر کو بدعت کہا جائے تو یہ بھی بدعت کہلائی جاسکتی ہے ورنہ نہیں ۔۱؎ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب نے مجدد صاحب کا مکتوب نقل کیا تھا کہ مجدد صاحب نے نماز میں تلفظ بالنیۃ کو بدعت کہا ہے ،فرمایا کہ یہ غلبہ ہے ذوق سنت کا ا س غلبہ میں بعض نے تویہاں تک کہہ دیا ہے کہ ڈھیلا استنجے کے لئے لینا چونکہ منقول ہے (لہٰذا )یہ سنت ہے اور بنائے مدرسہ ورباط اور خانقاہ چونکہ منقول نہیں (لہٰذا)سنت نہیں اس لئے استنجے کے لئے ڈھیلا لینا بناء مدرسہ اور خانقاہ سے افضل ہے یعنی من وجہ نہ کہ کل وجوہ یعنی باعتباردینی نفع کے یہ بناء (یعنی مدرسے اور خانقاہ بنانا) ہی افضل ہے ،رہا تلفظ بالنیۃ سوبعض محل میں تو منقول بھی ہے جیسے حج میں ،اشتراک علت سے نماز میں بھی علماء نے جائز کہا ہے جس کو انہوں نے قوت اجتہادیہ سے متعدی کیا ہے اور مجتہدین میں اور وں سے یہی چیز زیادہ تھی یعنی فہم۔۲؎بدعت کی حقیقت اور احداث للدین واحداث فی الدین کا فرق بدعت کی حقیقت تو یہ ہے کہ اس کو دین سمجھ کر اختیار کرے اگر معالجہ سمجھ کر اختیار کرے تو بدعت کیسے ہوسکتا ہے؟ پس ایک احداث للدین ہے اور ایک احداث فی الدین ہے، احداث للدین معنیً سنت ہے، اوراحداث فی الدین بدعت ہے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ملفوظات حکیم الامت ج۴قسط ۲ ص۱۵ملفوط نمبر۲۲۳ ۲؎ ایضاً ج۴قسط ۱ ص۷ملفوط نمبر۲الافاضات ۲؍ ۳۰۸