فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
سے مانتے ہوں خواہ ان کا دینی اثر ہویا دنیاوی اثر۔ وہ کون لوگ ہیں ؟اتقیاء واہل حل وعقد۔۱؎ خلاصہ یہ کہ عام مومنین کا اجتماع ہروقت دشوار ہے تو اس ضرورت سے عام مومنین میں جوذی اثر لوگ ہوں گے جیسے علماء وروساء ،امرا، سلاطین، جن کو اہل حل وعقد کہا جاتا ہے وہ ان کے قائم مقام سمجھے جائیں گے اوران ذی اثر لوگوں کا اجتماع (واتفاق) عام مومنین کا اجتماع قرار دیاجائے گا۔۲؎ (بندے کے خیال میں سلطان میں دووصف ہیں ایک حکومت جس کا ثمرہ تنفیذ حدودوقصاص ، دوسرا انتظام حقوق عامہ ، امراول میں کوئی اس کا قائم مقام نہیں ہوسکتا ، امر ثانی میں اہل حل وعقدبوقت ضرور ت قائم مقام ہوسکتے ہیں ، وجہ یہ ہے کہ اہل حل وعقد کی رائے ومشورہ کے ساتھ نصب سلطان وابستہ ہے جو باب انتظام سے ہے،لہٰذا مالی انتظام مدارس جو برضائے ملاّک وطلبہ ابقاء دین کے لئے کیاگیا ہے بالاولی معتبر ہوگا ،اور ذراغور فرمائیں انتظام جمعہ کے لئے عامہ کا نصبِ امام معتبر ہونا ہی جزئیات میں اس کی نظیر شاید ہوسکے)۳؎شعر اصطلاحی کی تعریف شعراصطلاحی وہ کلام موزوں ہے جس کے ایراد میں موزونیت من حیث الشعرالعرفی کا قصد کیاگیا ہو،پس اس تعریف سے ایسی آیات واحادیث خارج ہوگئیں جو اوزان شعریہ پر منطبق پائی جاتی ہیں ،احادیث تو اس لئے کہ ان میں موزونیت کا قصد ہی نہیں ،اور آیات اس لئے کہ ان میں موزونیت من حیث الشعریہ کا قصد نہیں ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیزص ۱۷۳ج۳ ۲؎ الافاضات الیومیہ ص:۲۲۰ج۱۰ ۳؎ فتاویٰ خلیلیہ، مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری ص:۳۲۵ ۴؎ امدادالفتاویٰ ص۳۲۱ج۴