فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حکمی ہو یا حسی ہو جیسے تراویح کو سنت مؤکدہ کہا جاتا ہے اور تاکد دوام پر موقوف ہے اور ظاہرہے کہ اس پر دوام حسی نہیں ہوا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص عارض یعنی خوف فرضیت کا عذر فرمادینے سے دوام کا مطلوب ہونا معلوم ہوا اور یہ دوام حکمی ہے۔۱؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی امر کا منقول ہونا سنت ہونے کے لیے کافی نہیں بلکہ جو عادت غالب ہو وہ سنت ہے، اور جو کسی عارض کی وجہ سے صادر ہوگیا ہو وہ سنت نہیں ۔۲؎اصطلاحی سنت کا مصداق اصطلاحی سنت ہونا اس پر موقوف ہے کہ کوئی فعل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول ہو، یہی وجہ ہے کہ کشتی لڑنے کو سنت نہیں کہتے، حالانکہ ایک مرتبہ آپ نے رکانہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کشتی بھی کی ہے بلکہ اگر عادت ہونا بھی ثابت ہوجائے جب بھی سنت مقصودہ ہونے کا حکم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ سنت عادیہ کے لئے یہ لازم نہیں کہ وہ عبادت بھی ہو۔۳؎سنت مؤکدہ کی تعریف اور مداومت کی دو قسمیں سنت مؤکدہ کی تعریف یہ ہے کہ جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت کی ہو، اب اس میں شبہ پیدا ہوتا ہے کہ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تراویح باجماعت فصل کے ساتھ صرف تین روز پڑھی ہے پس معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مداومت نہیں کی تو تراویح سنت مؤکدہ نہیں ہوئی۔ (اس کا جواب یہ ہے کہ) سنت مؤکدہ کی تعریف کا یہ مقدمہ تو صحیح ہے کہ جس فعل پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہو، وہ سنت مؤکدہ ہے، لیکن اس مقدمہ کے سمجھنے کے لئے محض ترجمہ بینی کافی نہیں بلکہ علمی استعداد کی بھی ضرورت ہے۔ اب سنو! کہ مداومت کی دوقسمیں ہیں ایک مداومت حقیقیہ اور دوسری مداومت حکمیہ۔ ------------------------------ ۱؎ الافاضات الیومیہ: ۸؍ ۳۵۵ جز:۲ ۲؎ الافاضات الیومیہ ۲؍۳۰۰ ۳؎بوادرالنوادر ص ۷۸۵ج۲