فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
گن کر حسنات دی جائیں گی، تو یہ اور بات ہے مگریہ قانون نہیں ، قانون قاعدہ وہی ہے کہ معصیت پر عذاب ہو اور ترک اصلی پر ثواب نہ ہو مگر قانون تو ہمارے واسطے ہے حق تعالی تو قانون کے پابند نہیں ، وہ بطور فضل کے جو چاہیں کریں مگر یہ ضرور ہے کہ قانون کے خلاف عمل کم ہوگا زیادہ عمل درآمد قانون ہی کے موافق ہوگا لہٰذا یہ بات عقل کے خلاف ہے کہ فضل محتمل کے بھروسہ پر عمداً قانون کی خلاف ورزی کی جائے ہاں اگر قانون کی کسی سے خلاف ورزی ہوچکی ہو، تو وہ محض قانون پر نظرکرکے مایوس بھی نہ ہو، بلکہ فضل پر نظر کرکے خدا کی ذات سے امید رکھے کہ انشاء اللہ سب گناہ معاف ہوجائیں گے اور گذشتہ گناہوں سے توبہ واستغفار کرنے کی ہمت کرے اور آئندہ کے لئے پابندیٔ قانون کاپورا اہتمام کرے۔ بہر حال قانون یہ ہے کہ جس ترک میں ارادہ کا کچھ دخل نہ ہو وہ طاعت نہیں بلکہ طاعت وہی ترک ہے جس میں ارادہ کا بھی کچھ دخل ہو۔۱؎ترک کی دوقسمیں وجودی وعدمی ترک (وکف)کی دوقسمیں ہیں ترک وجودی وترک عدمی، جس ترک کا انسان مکلف بنایا گیا ہے وہ ترک وجودی ہے جو اپنے اختیار وقصد سے ہو مثلاً کوئی عورت چلی جارہی ہے جی چاہا کہ لاؤ اسے دیکھیں پھر نگاہ کو روک لیا، اجر اسی ترک پر ملتا ہے اورترکِ عدم وہ ترک ہے کہ اپنے قصد واختیار کا اس میں کچھ دخل نہ ہو مثلا اس وقت ہم ہزاروں گناہوں کو نہیں کر رہے ہیں تو اس پر اجر بھی نہیں ملتا۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ عصم الصنوف ملحقہ فضائل صوم وصلوۃ ص ۴۲۸ و ۴۲۹ ۲؎ کمالات اشرفیہ ص ۳۲