فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ظاہر ہے کہ یہ کلمہ مدح کا ہے انہوں نے شکر بھی ادا کیا اور مدح بھی کی، دونوں عبادتیں جمع ہوگئیں مگر چونکہ ہر رتبہ کا حکم جدا ہوتا ہے اس لئے ان سے اس پر باز پرس ہوگئی اور الہام ہوا کہ بے ادب تو جو کہتا ہے کہ آج بڑے موقع پر بارش ہوئی تو بتا بے موقع کس دن ہوئی تھی؟ حالانکہ یہ مدح تھی مگر پھر بھی عتاب ہوا چونکہ اس جملہ میں ایہام تھا دوسری جانب (بے ادبی) کا اس لئے عتاب ہوگیا، ایسے حقوق کا مطالبہ بھی مقربین ہی سے ہوتا ہے۔۱؎سدّ ذرائع کا قاعدہ اور اس کے حدود حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ ۔ (ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش قدمی نہ کرو۔ جس کا شان نزول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بعض حضرات (صحابہ) نے کسی معاملہ میں گفتگو کی تھی اور اس میں آواز بلند ہوگئی اور جھگڑے کی سی صورت پیدا ہوگئی اور حضور کے سامنے ایسا مناسب نہ تھا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرلینا چاہئے تھا، نص کے میسر ہوتے ہوئے اجتہاد کی ضرورت نہیں بلکہ جائز ہی نہیں ۔ بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ ایک بار بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما میں باہم آپ کی مجلس میں اس امر میں گفتگو ہوئی کہ ان لوگوں پر حاکم کس کو بنایا جائے، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے قعقاع بن معبد کی نسبت رائے دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اقرع بن حابس کی نسبت رائے دی اور گفتگو بڑھ کر دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں اس پر یہ حکم نازل ہوا… ------------------------------ ۱؎ وعظ شکر العطاء ملحقہ التبلیغ ۱۷؍ ۱۸۹