فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مجتہدین کے بیان کردہ مسائل میں اگر کچھ شبہ ہوتو ہم اس کے ذمہ دار نہیں مسائل پر اگر کچھ شبہات ہوں تو ان کا جواب دینا ہم لوگوں کے ذمہ نہیں کیونکہ ہم لوگ مسائل کے ناقل ہیں بانی نہیں جیسے قوانین کے متعلق اگر کوئی شبہ یا خدشہ ہو تو اس کا جواب مجلس قانون ساز کے ذمہ ہے جج یا وکیل کے ذمہ نہیں ۔۱؎فقہاء کے بیان کردہ جزئیات کا حکم اگر کسی اور جزئی میں بھی ہم کو معلوم ہوجائے کہ حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو (اس کو بھی) چھوڑ دیں گے اور یہ تقلید کے خلاف نہیں آخر بعض مواقع میں امام صاحب کے اقوال کو بھی تو چھوڑا گیا ہے، ہاں جس جگہ حدیث کے متعدد محمل ہوں وہاں جس محمل پر مجتہد نے عمل کیا ہم اسی پر عمل کریں گے اور خود امام صاحب ہوتے اور اس وقت ان سے دریافت کیا جاتا تو وہ بھی یہی فرماتے تو گویا اس چھوڑنے میں بھی امام صاحب ہی کی اطاعت ہے۔۲؎صوفیاء اور فقہاء کا فرق صوفیاء میں انتظام عام کی شان نہیں ہوتی اس واسطے بہت سے اعمال کو حد جواز تک کر گذرتے ہیں اورفقہاء میں چونکہ انتظام کی شان ہوتی ہے اس واسطے بہت سے مباحات اور مندوبات کو جن سے عوام کے مفاسد میں پڑ جانے کا خطرہ ہو منع کردیتے ہیں اسی واسطے فقہاء نے سماع کو علی الاطلاق منع کیا ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ تربیت السالک ص۱۳ج۱ ۲؎ الکلام الحسن ص ۶۵ ۳؎ الکلام الحسن ص ۱۶