فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مصلحت و مفسدہ کے جمع ہوجانے کے وقت کا شرعی قاعدہ سنئے! شریعت نے ایسے موقع کے لئے کیا حدود اور قواعد مقرر کئے ہیں ، سو منجملہ ان کے ایک قاعدہ یہ بھی ہے کہ جب کسی چیز میں مصلحت اور مفسدہ دونوں جمع ہوں تو اعتبار مفسدہ کا ہوتا ہے، یعنی اگر کسی چیز میں مصلحت بھی ہے اور مفسدہ بھی ہے، تو اس حالت میں مصلحت کو نہ دیکھا جائے گا، بلکہ مفسدہ کا اعتبار کیا جائے گا۔مصلحت کی دو قسمیں پھراس کی بھی ایک حد ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مصلحت دو قسم کی ہوتی ہے، ایک تو وہ مصلحت جس کا حاصل کرنا واجب ہو، وہاں تو یہ حکم ہے کہ اس مصلحت کو حاصل کرو اور مفسدہ کو روکنے کی کوشش کرو۔ مثلاً نماز میں جماعت کے لئے آتے ہیں لیکن فرض کرو کہ امام ایسا ہے کہ قرآن غلط پڑھتا ہے یا اور کوئی ایسی ہی کمی ہے جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے تو ہم کوشش تو یہ کریں گے کہ وہ شخص امامت سے معزول کردیا جائے، لیکن جب تک ہم اس کو شش میں کامیاب نہ ہوں گے اس وقت تک اسی کے پیچھے نماز پڑھتے رہیں گے، یہ نہ کریں گے کہ جماعت چھوڑ دیں ،کیونکہ جماعت یا توسنت مؤکدہ ہے یا واجب… تو مسجد میں جماعت کے لئے آنا جانا ایسی مصلحت ہے جو ضروری ہے مگر اس کے ساتھ یہ مفسدہ بھی شامل ہوگیا کہ امام ایسا ہے جس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے، اب یہاں مصلحت بھی ہے مفسدہ بھی ہے، مگر مصلحت ایسی ہے کہ اس کا حاصل کرنا واجب ہے تو اس صورت میں حکم یہ ہوگا کہ جماعت کو نہ چھوڑو بلکہ اس مفسدہ کا علاج کرو یعنی امام کو الگ کرو مگر الگ کرو خوش تدبیری سے، فتنہ فساد کی اجازت نہیں ایسی باتوں کے لیے لڑنا نہیں چاہئے کیونکہ لڑنے بھڑنے کے مفاسد اس