فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کیا جائے ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض دفعہ نمازِ فجر بھی قضا ہوئی ہے، تو کیا تم بھی اس عارض کا اتباع کرکے ہر روز نمازِ فجر قضا کیا کرو گے؟ ہرگز نہیں ! یہ مثال عجیب ذہن میں آئی کہ جس نے راستہ کو واضح کردیا، پھر دوسری صفات میں بھی یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ان کا ظہور عارض کی وجہ سے ہوا ہے، پس حضور کا اتباع یہ ہے کہ جو افعال وصفات آپ کے اصلی ہیں وہ تمہارے اندر بھی اصلی ہوں کہ زیادہ غلبہ اور ظہور انہی کا ہو اور جو صفات اور افعال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عارضی ہیں ، وہ تمہارے اندر بھی عارضی ہوں ، اوریہ اتباع نہیں کہ تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عارضی افعال و صفات کو جن کا ظہور کسی مقتضی کی وجہ سے نادراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تھا اپنے لیے اصلی صفات بنالو کہ اس سے زیادہ توضیح میں نہیں کرسکتا۔ ہاں شاہ فضل الرحمن صاحب جیسے بزرگوں کی طرف سے ہم یہ تاویل کرسکتے (ہیں ) کہ جس عارض و مقتضی کی وجہ سے کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کیا ہے مولانا کے نزدیک وہ مقتضی آج کل زیادہ ہے اس لیے مولانا سے ظہور غضب زیادہ ہورہا ہے۔ ۱؎جو فعل شارع سے غلبہ حال کی وجہ سے صادر ہو وہ بھی مشروع نہیں ہوتا انبیاء وکاملین پر بھی حال طاری ہوتا ہے جو فعل شارع سے تشریعاً صادر نہ ہو بلکہ غلبہ حال سے صادر ہووہ مامور بہ نہ ہوگا، (مثال کے طور پر) صلوۃ کسوف میں تعدد رکوعات کہ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر تجلیات کا غلبہ تھا، کبھی آپ پر ایک تجلی غالب ہوتی جس کا مقتضا طول قیام تھا، کبھی دوسری تجلی غالب ہوتی جس کا مقتضی رکوع تھا، رکوع سے فارغ ہوکر پھر وہ تجلی غالب ------------------------------ ۱؎ الغالب للطالب ملحقہ نظام شریعت ص:۳۵۴