فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ادراک کا حکم شیخ عبدالحق ؒنے لکھا ہے کہ ایک شخص ہمارے زمانہ میں ایسا صاحب فراست ہے کہ صرف صورت دیکھ کر نام بتلادیتا ہے، مجھے بھی حق تعالی نے اتنی فہم عطا فرمائی ہے کہ طرز گفتگو سے مجھے انداز طبیعت کا معلوم ہوجاتا ہے البتہ ایسا ادراک بدوں دلیل شرعی کے حجت نہیں ۔۱؎شرائع مَنْ قبلنا کا حکم اصول میں یہ قاعدہ مشہور ہے کہ شرائع من قبلنا حجۃ اذا قصہا اللہ تعالی علیہا بلا نکیر اور عام طور پر طلبہ وعلماء اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ انکار ساتھ ساتھ ہونا چاہئے ورنہ وہ قصہ حجت ہوگا، مگر میرے نزدیک اس میں تعمیم ہے وہ یہ کہ خواہ نکیر اسی جگہ ہو یا دوسری جگہ ہو، پس اب واقعہ یوسف علیہ السلام سے عدم حجاب بین السـیدۃ والغلام (یعنی غلام اور اس کی سیدہ کے درمیان پر دہ نہ ہونے) کے بارے میں استدلال نہیں ہوسکتا کیونکہ گو اس جگہ اس پر نکیر نہیں مگر دوسرے مقام پر اس کی ممانعت موجود ہے۔ چنانچہ حق تعالی ارشاد فرماتے ہیں : قُلْ لِلْمُؤمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أبْصَارِہِمْ (الآیۃ) تو یوسف علیہ السلام کے قصہ کو منسوخ یا ماوّل کہیں گے۔ اورمیری اس تعمیم کے بعد اب حیرت ہوگی کہ ابن تیمیہ نے واقعہ یوسفیہ تحکیم قُدّ قَمِیص سے جوکہ محض قرینہ ظنیہ ہے، اس امر پر استدلال کیا ہے کہ قرائن ظنیہ سے عقوبت جاری کرنا جائز ہے۔ ------------------------------ ۱؎ بدائع ص ۲۵۱