فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
میں کی کھٹک کواس فتوے سے دفع کرتے ہیں سویہ تاویل باطل ہے۔تاویل حق کا معیار یادرکھو! تاویل حق وہ ہے جو بے ساختہ قلب میں آجائے اور اس کے لئے کوشش نہ کی جائے اور کوشش کوجاری نہ رکھا جائے اور جس تاویل کے لئے کوشش کرنا اور اس کو جاری رکھنا پڑے وہ تاویل نہیں بلکہ تعلیل ہے یعنی دل کا بہلانا پھسلانا، ہے ورنہ چاہئے تھا کہ جب تمہارے دل میں از خود کھٹک تھی تو اس مسئلہ میں اسی عالم کا قول اختیارکیا جاتا جواس روپیہ کو حرام بتلاتا ہے، کیونکہ اس کا فتویٰ تمہارے دل کے فتوے کے مطابق ہے مگرحالت یہاں یہ ہے کہ فتویٰ حرمت کے بعد بھی اس کی کوشش ہے کہ کوئی عالم اس کوجائز کردے، تو ایک بہانہ روپیہ لینے کے لئے ہاتھ آجائے پس یہ تاویل نہیں بلکہ بہانہ ہے جس کا منشاء اتباع ہوائے نفس ہے، جس کا علاج ضروری ہے اور اس کا علاج صرف یہ ہے کہ کسی محقق کی جوتیاں سید ھی کرو۔۱؎استفت بالقلب جہاں تاویل کی صحت کا احتمال بھی ہو مگر دل قبول نہ کرے وہاں بھی اس پر عمل نہ کیا جائے ، ایسے ہی مواقع کے لئے یہ حکم ہے۔ استفت قلبک ولو افتاک المفتون کہ باطنی مفتی (قلب) کے خلاف ظاہری مفتی کا قول نہ لیا جائے خصوصاً جب کہ مفتی خود مفتون ہو، وہاں تو فتووں پر اعتماد ہی نہ کرنا چاہئے بلکہ فتوی کے ساتھ اپنے دل کو بھی دیکھو کہ وہ کیا کہتا ہے۔ جب دل کو لگتی ہے اس وقت جواز کے سارے فتوے رکھے رہ جاتے ہیں اور اس وقت تک چین نہیں ملتا جب تک کہ کھٹک کی بات کو دور نہ کیا جائے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ تسلیم ورضا وعظ ارضاء الحق ص۱۲۲ ۲؎ ارضاء الحق ملحقہ تسلیم ورضا ص ؍ ۹۴،۹۶