فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
علم قیافہ کی حقیقت اور اس کاحکم فرمایا: ایک مرتبہ مولانا محمد یعقوب صاحب نے علم قیافہ کا حاصل بیان کیا تھا کہ باطنی نقص پر حق تعالی کسی ظاہری ہیئت کو علامت بنادیتے ہیں تاکہ ایسے شخص سے احتیاط ممکن ہو یہ حاصل ہے علم قیافہ کا مگر ایسے امور وعلامات کوئی حجت شرعیہ نہیں ۔۱؎الہام اور کشف کا حکم مکاشفہ تو حجیت کے کسی درجہ میں بھی نہیں ہے، بس اتنا ہے کہ اگر مکاشفہ شرع کے خلاف نہ ہو تو وہ خود صاحبِ کشف یا جو صاحب کشف کے اتباع کا التزام کئے ہو اس کو عمل کرلینا جائز ہے، اور کسی قدر مؤکد ہے، مؤکد ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اگر عمل نہ کرے گا تو ضرور کسی ضرر دنیوی میں مبتلا ہوگا نہ کہ ضرر اخروی میں ۔۲؎ فرمایا کہ الہام کی مخالفت سے بھی دنیا میں مؤاخذہ ہو جاتا ہے مثلاً کسی بیماری میں مبتلا ہوجائے یا کوئی اور آفت آجائے مگر آخرت میں نہیں ہوتا کیونکہ الہام حجت شرعیہ نہیں اس لئے اس کی مخالفت معصیت نہیں جس سے آخرت میں مؤاخذہ ہو اور وحی کی مخالفت سے آخرت میں بھی مؤاخذہ ہوتا ہے۔۳؎حدیث ضعیف کا حکم حدیث ضعیف حسب تصریح اہل علم کسی حکم شرعی کے لئے مثبت نہیں ہوسکتی۔۳؎حدیث موضوع کا حکم بعضے گناہ ایسے بھی ہیں جن کو عام لوگ طاعت سمجھتے ہیں کیونکہ وہ ذکراللہ اور ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۹؍۷۴ ۲؎ حسن العزیز ۳؍۵۲۰ ۳؎ ملحوظات ص ۱۸۱ ۳؎ ملحوظات ص ۱۸۱