فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
تشبہ ختم ہوجانے کی پہچان پہچان یہ ہے کہ ان چیزوں کے دیکھنے سے عام لوگوں کے ذہن میں یہ کھٹک نہ ہو کہ یہ وضع تو فلانے لوگوں کی ہے جیسے انگر کھا یا اچکن پہننا، مگر جب تک یہ خصوصیت ہے اس وقت تک منع کیا جائے گا، جیسے ہمارے ملک میں کوٹ، پتلون پہننا، دھوتی باندھنا یا عورتوں کو لہنگا پہننا (البتہ اگر یہاں پر بھی کوٹ پتلون عام ہوجائے کہ ذہنوں سے خصوصیت جاتی رہے تو ممنوع نہ ہوگا (مگر) جب تک دل میں کھٹک ہے اس وقت تک تشبہ کی وجہ سے ناجائز رہے گا)۔۱؎تشبہ کے حکم میں امکنہ وازمنہ کے لحاظ سے فرق سوال کیا گیا کہ عورتوں کو اپنے کرتے میں کف لگانا جائز ہے یانہیں ؟ فرمایا: جہاں تشبہ بالرجال ہو وہاں ممنوع ہے اور جہاں نہ ہو وہاں جائز ہے۔۲؎شیروانی پہننے کا حکم او ریہ کہ اس میں تشبہ ہوگا یا نہیں ؟ ایک صاحب نے عرض کیا کہ شیروانی پہننا کیسا ہے؟ فرمایا کہ یہ دیکھنا چاہئے کہ اس میں عموم ہے یا نہیں ، یہ دیکھ لیجئے! یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ اصل میں توحیدرآباد کا لباس ہے اور سب سے اول علی گڈھ والوں نے لیا اب وہ علی گڈھ والوں کا لباس سمجھا جاتا ہے ۔۳؎ فائدہ: چونکہ آج کل اس میں عموم ہے اس لئے تشبہ مرتفع ہے اور اب بلا کراہت درست ہے۔ (مرتب)دسترخوان میں پانی کی بوتلیں رکھنا ایک شخص دکان پر یا دسترخوان پر شراب کی سی بوتلیں بھر کر رکھے گو ان میں پانی ہی ہو شراب نہ ہو وہ مجرم ہے اور شرعاً گنہگار ہے، کیونکہ اس نے شراب خوروں کے ساتھ تشبہ کیا ہے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ حیوۃ المسلمین ص: ۲۲۴ وغیرہ ۲؎ملفوظات خبرت ۳؍ ۷۵ ۳؎حسن العزیز ۳؍ ۲۱۳ ۴؎انفاس عیسی ص ۳۵۹