فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اقبح ہے اور جس کو دنیا سمجھ کر کیا جائے وہ اس درجہ کا قبیح نہیں مگر التزام دونوں میں مشترک ہے، ونظیرہ الریا بقسمیہ۔۱؎التزام ما لا یلزم کے ممنوع ہونے کی دلیل معنون اس کا کتاب وسنت وفقہ سب میں موجود ہے۔ أماالکتاب فقولہ تعالی ’’لاَ تُحَرِّمُوْا طَیِّبَاتِ مَا أحَلَّ اﷲُ لَکُمْ وَلاَ تَعْتَدُوْا‘‘ مع ضم سبب النزول إلیہ، وأما السنۃ فحدیث ابن مسعود رضی اﷲ عنہ یریٰ حقاً أن لا ینصرف إلا عن یمینہ، وأما الفقہ فحیث ذکروا کراہۃ تعیین السورۃ واﷲ أعلم۔۲؎ سوال:(۲۹۴) امور دنیا میں التزام مالا یلزم کے ممنوعیت کی عبارت جناب سے التماس کیا تھا مگر اب تک محروم ہوں ۔ الجواب: التزام سے مراد مطلق التزام نہیں بلکہ وہ مراد ہے جس کے ترک کو عیب اور موجب ملامت و لعن طعن سمجھا جائے اور اس کا حد شرعی سے تجاوز ہونا ظاہر ہے، اوراس تجاوز کا منہی عنہ ہونا لاتعتدوا میں منصوص ہے،اور یہ التزام اس کا سبب معین ہے، اس لیے یہ بھی ممنوع ہے جس طرح فقہاء نے اس سائل کو دینا حرام لکھا ہے جس کو سوال کرنا حرام ہے، نیز منشاء اس تجاوز کا کبر و ریاء ہے جس کی حرمت منصوص ہے، جس طرح ثوبِ شہرت سے نہی آئی ہے۔۳؎التزام اور دوام کا فرق دوام اور چیز ہے، التزام اور چیز ہے، دوام میں تمام عمر بھی اعتقاد یا معاملہ لزوم کا نہیں ہوتا، التزام میں اعتقاد یا معاملہ کا لزوم یعنی ایہام یا اصرار ہوتا ہے جس کی علامت یہ ہے کہ تارک پر ملامت کرتا ہے ورنہ احادیث دوام بے معنی ہوجائیں گی۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاوی ۵؍ ۳۲۶ ۲؎ امداد الفتاوی ص ۴۸۶ ج ۴ ۳؎ امداد الفتاویٰ ۵؍۳۳۰ ۴؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۴۷۰