فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اسباب کے اعتبار سے مسبب کی تین قسمیں جاننا چاہئے کہ جس قدر عبادتیں شارع علیہ السلام نے مقرر فرمائی ہیں ، ان کے اسباب بھی مقرر فرمائے ہیں اور اس اعتبار سے مامور بہ کی (یعنی جن اعمال کا حکم دیا گیا ہے ان کی) چند قسمیں نکلتی ہیں ۔ ۱:- اول تو یہ کہ سبب میں تکرار ہو، یعنی (اس عمل کا) سبب بار بار پایا جاتا ہو، تو سبب کے مکرر (یعنی باربار پائے جانے کی )وجہ سے مسبب (یعنی وہ حکم) بھی بار بار پایا جائے گا، مثلا ً نماز (واجب ہونے) کے لئے وقت سبب ہے، پس جب وقت آئے گا، نماز بھی واجب ہوگی۔ اسی طرح رمضان کا مہینہ پایا جانا رمضان کے روزوں کے لئے سبب ہے جب بھی رمضان ہوگا، روزہ واجب ہوگا ، اور مثلاً عید کی نماز کے لے عیدالفطر اورقربانی کے لیے یوم اضحیہ (یعنی قربانی کا دن دسویں ذی الحجہ) بھی اسی باب سے ہے۔ ۲:- دوسری قسم یہ کہ مسبب بھی ایک ہو اورسبب بھی ایک ہو جیسے بیت اللہ شریف، حج کے لئے چونکہ سبب (یعنی بیت اللہ) ایک ہے اس لئے ماموربہ یعنی حج، بھی عمر بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، یہ دونوں قسمیں مدرک بالعقل (یعنی عقل سے سمجھ میں آتی ہیں ) کیونکہ عقل کا بھی تقاضا ہے کہ سبب کے تکرار سے مسبب بھی مکرر ہو، اور سبب کے ایک ہونے سے مسبب (یعنی حکم بھی )ایک ہو۔ ۳: - تیسری قسم یہ ہے کہ سبب تو ایک ہو اور مسبب (یعنی حکم) کے اندر تکرار ہو جیسے حج کے طواف میں رمل کا اصل سبب تو قوت کو دکھلانا تھا، اب وہ قوت کو دکھلانا تو ہے نہیں اس لئے کہ اس کا قصہ یہ ہوا تھا کہ جب مدینہ طیبہ سے مسلمان حج کے لئے مکہ معظمہ آئے تو مشرکین نے کہا تھا کہ ان لوگوں کو یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور اور بودہ کردیاہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ طواف میں رمل کریں یعنی