فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حرکت ہے ؟ کہا کہ آپ کے ساتھ رہنے کی وجہ سے دوڑ رہے ہیں شاید راستے میں کوئی ضرورت ہو ،میں نے کہا کی اس کی کیا ضرورت ہے کہ برابر ہی میں دوڑو؟ کیا پیچھے رہ کر نہیں دوڑسکتے ؟ اس کہنے سے سب پیچھے ہوگئے تھوڑی دیر میں جو دیکھتا ہوں دوڑنے والوں میں سے ایک بھی نہ تھا ، وہ سب میرے دکھلانے کے واسطے دوڑ رہے تھے کہ ہم بھی ایسے جاں نثار ہیں یہ رسم بھی ختم ہوئی ۔ ایک مقام ہے ضلع اعظم گڑھ میں ندواسرائے میں وہاں بلایاہوا گیاتھا وہاں کے زمین دار نے رخصت کے وقت رومال میں بندھے ہوئے غالباً دوسوروپئے بطورنذرانہ پیش کئے، میں نے دریافت کیاکہ کیا یہ آپ کی طرف سے ہے ؟کہنے لگے سب گاؤں کی طرف سے ہے یہاں پر دستور ہے کہ جب کوئی عالم آتا ہے تو رخصت کے وقت گاؤں کی طرف سے نذرانہ دیا جاتا ہے ،میں نے دریافت کیا کہ وہ خود دیتے ہیں یامانگنے پر دیتے ہیں ؟ کہا کہ ان سب سے جمع کیا جاتا ہے میں نے کہا کہ میں اس کو جائز نہیں سمجھتا، یہ رقم جن جن کی ہے سب کوواپس کردی جائے اورکہہ دیا جائے جس کو دینا ہو یہاں سے ایک میل کے فاصلہ پر فلاں مقام ہے، آج وہاں ٹھہروں گا وہاں آکر دیں اس لئے کہ لینے والے کوتو معلوم ہو کہ فلاں شخص نے یہ چیز دی، اگر قبول کرلی جائے تو اس کو بھی خوشی ہو اور وہ بھی خوش ہو ،چنانچہ سب رقم واپس کردی گئی مگر اس کے بعد ایک بھی تونہیں آیا یہ رسم بھی ختم ہوئی۔۱؎بسم اللہ کی تقریب کی رسم ایک صاحب نے پوچھا کی بسم اللہ کی تقلید میں لوگوں کو جمع کرنا،شیرینی وغیرہ تقسیم کرنا اور ایسی مجلس میں شرکت کرنا کیسا ہے ؟ارشاد فرمایا کہ فرحت کی حد تک رہے تو جائز ہے بلکہ نعمتِ دینیہ پر فرحت کا حکم ہے’’ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَلْیَفْرَحُوْا‘‘ البتہ جو تفاخر اور ریاء میں داخل ہو وہ ناجائز ہے ،پس مختصر سی شیرینی وغیرہ تقسیم کردینا ،احباب کو جمع کرلینا ممنوع نہیں ہاں حدسے زائد زیادہ اہتمام کرنا ،ریاء وتفاخر کے کام کرنا البتہ منع ہے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ص۴۹ ج۴قسط ۱ملفوظ نمبر۶۹ ۲؎ ملفوظات دعوات عبدیت ص۱۲۶ج۱۹