فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
سے بچانے کے لئے یا دوسرے شخص کے اکرام کے لئے پہنے تو جائز ہے ، مثلاً اگر ہم کو یہ معلوم ہوجائے کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں جگہ تشریف فرماہیں تو ہم یقینا عمدہ لباس پہن کر جائیں گے اور اس وقت مقصود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہوگی، انسان اپنے معظم کے سامنے اچھے ہی لباس میں جایا کرتا ہے تاکہ اس کی عظمت ہو۔ ہاں عمدہ لباس اس نیت سے پہننا حرام ہے کہ اپنی عظمت ظاہر کی جائے اور دوسروں کی نظر میں اپنی بڑائی ثابت کی جائے۔ خلاصہ یہ ہوا کہ لباس (اور اشیاء زینت) میں چار درجے ہیں ایک تو ضرورت کا درجہ ہے دوسرے آسائش کا، تیسرے آرائش یعنی زینت کا یہ تین درجہ تو مباح ہیں بلکہ پہلا درجہ واجب ہے اور چوتھا درجہ نمائش کا ہے یہ حرام ہے… اور یہ لباس ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ ہر چیز میں یہی چار درجے ہیں ایک ضرورت دوسرے آسائش ، تیسرے آرائش چوتھے نمائش۔۱؎نسخ کی تعریف قاضی ثناء اللہ صاحب نے تصریح کی ہے اور خوب ہی فرمایا ہے کہ ’’نسخ‘‘ اصطلاحِ سلَف میں بیان تفسیر وبیان تبدیل دونوں کو عام ہے، پس بعض صحابہ کا اس کو پہلی آیت کے لئے ناسخ فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے پہلی آیت کی تفسیر ہوگئی اور بتلادیا کہ حَقَّ َُتقَاتِہٖ سے مراد وہ تقوی ہے جو تمہاری استطاعت میں ہو، جتنا تقوی تم سے ہوسکے کرو وہ حَقَّ ُتَقَاتِہٖ میں داخل ہے۔۲؎ سلف میں توضیح مراد کو بھی نسخ کہہ دیا کرتے تھے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ التبلیغ النعم المرغوبۃ ص ۲۶ ۲؎ دعوات عبدیت ۱۲؍ ۳۸ ۳؎ بیان القرآن ۱؍ ۱۷۴