فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
صوفیاء کے مجوزہ اذکار و اشغال کو عبادت مقصودہ سمجھنا بدعت ہے عبادت لغیرہ کی حقیقت اذکار اشغال اور تدابیر صوفیاء کو عبادت مقصودہ سمجھنا بدعت ہے لیکن ثواب ان میں بھی ملتا ہے، ان تدابیر کو خود بلا واسطہ قرب میں دخل نہیں ہاں بواسطہ قرب کے اسباب ہیں سو ان کو عبادت مقصودہ سمجھنا بے شک بدعت ہے اور جو معالجہ سمجھ کر کرے وہ بدعت کیسے ہوسکتا ہے اس کی مثال مسہل کی سی ہے دیکھو اس میں طبیب چلنے پھرنے، بولنے، سونے، کھانے، پینے کی ممانعت کردیتا ہے تو کیا ان تدابیرطبیہ کو کوئی بدعت کہہ سکتا ہے؟ ایسے ہی طریق میں بھی ان مجاہدات کا درجہ تدابیر ہی کا ہے مثلاً تقلیل الطعام، تقلیل الکلام، تقلیل المنام، تدابیر طبّیہ میں اور ان مجاہدات میں فرق کیا ہے۔ اور میں توسع کرکے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ صاحب مجاہدہ کو جو تدابیر ہی کے درجہ میں لگا ہوا ہے گو وہ تدابیر فی نفسہ موجب اجر نہیں لیکن اس کی نیت پر وہی عبادت کا ثواب عطا فرماویں گے اس لیے کہ گو وہ عبادت نہیں مگر عبادت کا مقدمہ تو ہے اور وہ عبادت کے کامل کرنے کی نیت سے اس میں لگا ہوا ہے تو عبادت لغیرہ تو ہوئیں اور اس پر بھی ثو اب ملنا معلوم ہے۔۱؎غلو فی الدین کی ممانعت دین شریعت میں غلو کرنے کی بھی اجازت نہیں چنانچہ ارشاد ہے یَا اَہْلَ الْکِتَابِ لاَ تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ اور ارشادہے لاَ تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَا أحَلَ اﷲُ لَکُمْ، اوردیکھئے حدیث میں ہے کہ تین شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت خانہ پر حاضر ہوئے اور بعض ازواج مطہرات سے حضور کے معمولات دریافت کئے اور جب ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۲؍۴۱۰