فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فعل کو ہمیشہ ترک کرنے سے استدلال کرتے تھے، مثلا وہ فرماتے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی لیکن اس میں اذان وتکبیر نہیں تھی۔ اسی طرح جس شئی کو پوری امت نے ترک کردیا ہو (یعنی اس کام کو نہ کیا ہو) اس کا ترک کردینا واجب ہے، اسی بناء پر فقہاء نے عیدین کی نماز کو اذان وتکبیر کے بغیر کہا ہے، پس اگر یہ قاعدہ تسلیم نہیں ہے تو آج سے عیدین میں اذان اور تکبیر کا بھی اضافہ کردینا چاہئے، اور اگر تسلیم ہے تو اس قاعدہ سے اور جگہ بھی کام لو۔اختلاف متأخر اجماع متقدم کا رافع نہیں اس پر ایک شبہ ہوسکتا ہے کہ تمام امت نے عید میلادالنبی کو ترک نہیں کیا اس لئے کہ امتی تو آخر ہم بھی ہیں سوہم اس کو کرتے ہیں پس اجماع کہاں رہا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اصول فقہ کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ جس امر پر گذشتہ زمانہ میں پوری امت کا اتفاق متحقق ہوچکا ہو، اب اس اتفاق کو بعد کا اختلاف نہ اٹھائے گا ، اختلاف متاخر اتفاق متقدم کا رافع نہیں ، پس جب تم لوگوں نے اس کو ایجاد نہیں کیا تھا، اس وقت تک تو امت کا اس کے ترک پر اتفاق تھا، اب وہ اتفاق مرتفع نہیں ہوسکتا۔ اس قاعدہ کی ایک جزئی اور ہے وہ یہ کہ علمائے حنفیہ نے نماز جنازہ کا تکرار جائز نہیں رکھا اور دلیل یہ لکھی ہے کہ صحابہ اور تابعین سے ثابت نہیں ۔ غرض یہ قاعدہ مسلمہ ہے کہ امت کا کسی امر کو ترک کرنا اس کے عدم جواز کی دلیل ہے، پس بفضلہ تعالی اجماع امت سے بھی ثابت ہو گیا کہ یہ عید میلاد النبی بدعت اور امر مخترع ہے اس کا ترک کرنا واجب ہے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ وعظ السرور ملحقہ مجمع البحور ص :۱۷۵