فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کبھی مسبب سے سبب کا وجود ہوتا ہے جیسے سبب سے مسبب کا حدوث ہوتا ہے ایسے ہی بعض اوقات مسبب سے بھی سبب پیدا ہوجاتا ہے جیسا کہ حسیات میں بعض اوقات ایسا ہوجاتا ہے جیسا کہ کھا نا مسبب اور رغبت اس کا سبب ہے۔ لیکن بچہ کا جب دودھ چھڑایا جاتا ہے تو غذا اس واسطے دیتے ہیں تاکہ اس کا مسبب یعنی رغبت پیدا ہوجائے ، (اسی طرح مثلاً) کسی کے کلام میں روانی نہ ہو لیکن روانی نہ ہونے کا سبب خوفِ آخرت ہو وہ عین مطلوب ہے لیکن اگر خوفِ آخرت بھی سبب نہ ہو بلکہ کسی اور وجہ سے ہوتو اس کے مصالح پر نظر کرکے یہ حالت بھی مبارک ہے کیونکہ توقع ہے کہ اس عدم روانی سے جوکہ بعض اوقات مسبب ہوتا ہے خوفِ آخرت سے خود سبب یعنی خوف آخرت بھی پیدا ہو جائے۔۲؎جس وصف پر حکم مرتب ہو وہ وصف بمنزلہ علت کے ہوتاہے اصول کا قاعدہ یہ ہے کہ جہا ں کسی صفت پر حکم مرتب ہوتا ہے وہاں وہ وصف حکم کی علت ہوتا ہے ۔ (مثال):حق تعالیٰ فرماتے ہیں اِنَّمَاالْمُؤمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ (یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ) اس میں حق تعالیٰ نے حکم اخوت(یعنی بھائی ہونے کاحکم) کو صفت مؤمن پر مرتب فرمایا ہے اور اصول کا قاعدہ یہ ہے کہ جہا ں کسی صفت پر حکم مرتب ہوتا ہے وہاں وہ وصف حکم کی علت ہوتا ہے ، تومعلوم ہواکہ ہم میں جواخوت (اور بھائی چارگی) کا تعلق ہے اس کی علت ایمان ہے ، اور وہی اخوت مطلوب ہے جس کی بنیاد ایمان پر ہو ،۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ روح الصیام ملحقہ برکات رمضان ص ۱۱۶ ۲؎ الافاضات ص ۹۷ج۱ ۳؎ بالاخوۃ ص:۱۰۸ التبلیغ ج۱۳