فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اللہ تعالی مثل بادشاہ کے ہیں (تمام بادشاہوں کے بادشاہ ہیں ) ہم لوگ مثل غلام کے ہیں ، محرمات شرعیہ (یعنی جن چیزوں کو شریعت نے جرم قرار دیا ہے) ان کی مثال بادشاہی چیزوں کی طرح ہے، مثلا بادشاہ نے فرمایا کہ ان چیزوں کو ہاتھ مت لگاؤ تو بس جن چیزوں کے چھونے سے منع کیا ہے ان کو ہرگز نہ چھوناچاہئے، اگر چہ سب چیزیں بادشاہ کی ہیں ، مگر منع کرنے کی وجہ سے ان کو چھونا ہر گز درست نہ ہوگا، اور بلااجازت چھولے گا تو مجرم قرار دیا جائے گا اسی طرح اللہ تعالی مثل بادشاہ کے ہیں اور ہم لوگ مثل غلام کے ہیں (وہ جو چاہیں حکم دیں غلام کو اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے)۔۱؎شرعی احکام کی دو قسمیں شرعی احکام (وقوانین) کی دوقسمیں ایک تو اصول دوسرے فروع، اور مذہب کا اصل مدار اصول ہی پر ہے، پس اصول کو دلائل عقلیہ ونقلیہ کے ساتھ مدلل ہونا چاہئے اور فروع کے لئے بھی اگر چہ حقیقت میں عقلی دلائل اور اس کے اسرار موجود ہیں لیکن ہم کو ان اسرار پر مطلع نہیں کیا گیا، (اور بعض احکام میں اشارہ کر بھی دیا گیا ہے) اصول سے مراد توحید، رسالت، رسول، حقیقت کلام اللہ ہیں ، تو ان سب پر عقلی دلائل پیش کرنا ضروری ہے باقی فروع (جزوی مسائل وقوانین) کے لئے اسی قدر کافی ہے کہ خدا تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس حکم کو نازل فرمایا، اور آپ نے اس کی تبلیغ فرمائی، اور اگر کسی فرعی مسئلہ کی عقلی دلیل منکشف ہوجائے تو یہ تبرع ہے۔ مثلاً آج کل ہندوستان میں جارج پنجم کی حکومت ہے اور اس کے قوانین پورے ملک میں جاری ہیں تو یہاں دو باتیں ہیں ایک یہ کہ وہ بادشاہ ہیں یا نہیں اورپھر بادشاہ ہیں تو یہ ان کے قانون میں ہے یا نہیں تو اس کے لئے تو عقلی دلائل کی ضرورت ہے۔ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت