فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں ہوسکتاکہ چندروز تک اصل عمل ہی کو ترک کردیں ۔ او ریہ بات کہ اصل عمل باقی رہے اور منکرات عام طورسے دور ہوجائیں سو ہمارے امکان سے توباہر ہے، جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے یہ طریقہ اختیار فرمایا تھا توہم کیا ہیں کہ اس کے سوا تدبیریں اختیار کرتے پھریں ،جب ایک تدبیر عقلاً بھی مفید معلوم ہوتی ہے اور نقلاً بھی ثابت ہوچکی توضرورت ہی کیا ہے کہ اس سے عدول کیا جائے ۔بعض رسومات کی اصلاح کے لئے حضرت تھانویؒ کی حکمت عملی (۱)(حضرت تھانوی ؒ فرماتے ہیں )جب سے میں ان اطراف میں جانے لگا تکلفات بہت کم ہوگئے، پہلے یہ حالت تھی کوئی عالم پہونچ گیا تو اس کے ساتھ پچاس پچاس آدمیوں کی دعوت ہوتی تھی ،میں نے اس رسم کو اس ترکیب سے مٹایا کہ میں کہہ دیتا تھا کہ میں تنہا کھاؤں گا، اس حالت میں دوسروں کی مستقل دعوت کون کرتا، غریب لوگ اس پر بہت خوش ہوئے اس لئے کہ وہ بیچارے پچاس پچاس آمیوں کی دعوت کی ہمت نہ رکھتے تھے مگر رسم سے مجبور تھے نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ دعوت کرکے اظہار محبت سے محروم رہتے۔ (۲)اور ایک یہ رسم تھی واعظ صاحب کے چلنے کے وقت ایک شخص آگے آگے چلتا تھا راستہ صاف کرتا ہوا ہٹو بچو، میرے ساتھ بھی اول یہی برتاؤہوا ہم غریب لوگ نہ ایسی باتیں خود پسند کریں اورنہ اپنے بزرگوں کو ایسا کرتے دیکھا، میں نے اس کا انسداد اس طرح کیا کہ اول ان سے کہا کہ یہ کیا بے ادبی ہے ؟ مجھ سے آگے آگے چلتے ہو؟ کہنے لگے کہ راہگیروں کے ہجوم سے آپ کو تکلیف ہوگی میں نے کہا کیا راستہ آپ کی یامیری ملک ہے ؟ اگر وہ نہ بچیں گے ہم بچ جائیں گے یہ رسم ختم ہوئی ۔ ایک رسم یہ تھی کہ وہاں پر اکثر پالکی میں چلنا ہوتا تھا ،میں پالکی میں بیٹھا ہواجارہا تھا کہ چند لوگ کچھ داہنے اور کچھ بائیں پالکی کے ساتھ دوڑ رہے ہیں میں نے پوچھا یہ کیا ------------------------------ ۱؎ تطہیر رمضان ص۳۷ ملحقہ برکات رمضان