فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
دوام کی تعریف سمجھ لیجئے کہ دوام کی تفسیر میں جو ہر وقت کا مفہوم ہے یہ استغراق ہر چیز میں جدا ہے پس ہرچیز کا دوام جدا جدا ہوا، بعض امور کا دوام تو اسی طرح ہوتا ہے کہ کسی وقت غافل نہ ہو ہر وقت استحضار رہے جیسے علم حضوری ، اور بعض امور کا دوام یہ ہے کہ جب کوئی واقعہ پیش آیا اس وقت اس کا استحضار کرلیا۔۱؎رسم کی تعریف اور اس کا معیار رسم صرف اس بات کو نہیں کہتے جو نکاح اورتقریبات میں کی جاتی ہیں بلکہ ہر غیرلازم چیز کو لازم کرلینے کا نام رسم ہے، خواہ تقریبات میں ہو یا روزمرہ کے معمولات میں ۔۲؎ جب نہ رسم کی نیت ہو نہ رسم والوں کے طریقہ پر کریں تو وہ رسم نہیں نہ حقیقتاً نہ صورتاً، یہی معیار فرق ہے۔۳؎رسم کے سلسلہ میں حکمت ومصلحت اور منفعت دیکھنے کی ضرورت فرمایا: عرب کے اندر رسم ہے کہ شوہر جب اول شب (پہلی رات) میں دلہن کے پاس آتا ہے تو دلہن شوہر کے آتے وقت تعظیم کے لئے کھڑی ہوتی ہے اور سلام کرتی ہے ، اور شوہر اپنے زائد کپڑے جو اتارتا ہے ان کو لے کر سلیقہ سے موقع پر رکھتی ہے ،خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ ہے توبہت اچھی بات، فرمایا: کہ واقعی اچھی بات ہے مگر ہندوستان کے لئے میں اس کو پسند نہیں کرتا اس لئے کہ وہاں پر تویہ رسم بے تکلفی کے درجہ میں ہے ،اور یہاں پر کج طبعی(یعنی طبیعتوں میں سلامتی نہ ہونے) کے سبب سے اس کا نتیجہ آزادی وبے حیائی ہوجائے گا ، جو چیز حیا کا سبب ہو اس کو باقی رکھنے کوجی چاہتا ہے ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ بدائع ص ۲۱۹ ۲؎ کمالات اشرفیہ ص۳۴۵،اصلاح المسلمین ص ۸۲ ۳؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۵۷۱ ۴؎ الافاضات۲/۱۵۸