فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل عملیات، جادو، جنا ت، نجومی وغیرہ سے حاصل شدہ علم کا شرعی درجہ اور اس کا حکم سب کا قاعد مشترکہ یہی ہے کہ جس امر کے اثبات کا شرع میں جو طریق ہے جب تک اس طریق سے وہ امر ثابت نہ ہو اس کا کسی کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ، اور اپنے محل میں ثابت ہوچکا ہے کہ ان طرقِ اثبات میں شریعت نے الہام یا خواب یا کشف کو معتبر وحجت قرار نہیں دیا تو ان کی بناء پر کسی کو چور یا مجرم سمجھنا حرام اور سخت معصیت ہے۔ جو ذرائع شریعت کے نزدیک کوئی درجہ بھی نہیں رکھتے ان پر حکم لگانا کس قدر سخت گناہ ہوگا جیسے حاضرات کرنا چور کا نام نکالنے کے لئے، یا لوٹا گھمانا یا آج کل جو عمل مسمریزم شائع ہوا ہے، یہ تو بالکل مہمل اور خرافات ہی ہیں ، اس سے بڑھ کر یہ کہ کسی سحر یا کسی جن کے واسطے سے یا کسی نجومی یا پنڈت کے واسطے سے کسی چیز کا یقین کرلینا خصوصاً جب کہ اس خبر سے کسی بَری کو متہم کردیا جائے ایسا شدید حرام ہے کہ کفر کے قریب ہے۔ ایسی ضعف یا باطل بناؤں پر کسی کو چور سمجھ جانا اور کسی طر ح کا شبہ کرنا جائز نہیں مسلمانوں کے لئے اصل مدار علم وعمل ہے تو دیکھ لو جب شریعت نے ان کی دلالت کو حجت نہیں کہا تم کیسے کہتے ہو۔ ------------------------------ ۱؎ اصلاح انقلاب :۲؍۲۲۶