فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اس شخص کی ہوگئی، کیا ٹھکانا ہے اس رحمت کا، اگر یہ قانونِ شریعت نہ ہوتا تو زندگی گزارنا مشکل ہوجاتا یعنی اگریہ قانون مقرر نہ کیا جاتا تو حقیقت کا مقتضی تو یہ تھا کہ کوئی شخص کسی شئے کا مالک نہ ہوتا کیونکہ واقع میں اللہ تعالی ہی سب کے مالک ہیں اس صورت میں ہر شخص کو اختیار ہوتا کہ جس شئی سے چاہے نفع اٹھائے، میں تمہارے پاس کی چیز چھین لیتا تم میری چیزیں لے بھاگتے، اگر ایسا ہوتا تو تمام عالم میں فساد برپا ہوجاتا، روک تو کچھ ہوتی نہیں ، تم میری چیز لے لیتے میں تمہاری چیز لے لیتا، کوئی کسی کے مکان پر قابض ہوجاتا، کوئی کسی کا مال لے بھاگتا، کوئی کسی کو قتل کردیتا اوریہ کتنا بڑا مفسدہ تھا۔ امن کی صورت یہی ہوسکتی ہے کہ شریعت کا قانون جاری ہو، اور اس نسبت کی حفاظت کی جائے، کہ فلاں شئی میری ہے اور فلاں شئی زید کی اور فلاں مکان اس شخص کا اور فلاں جائداد عمرو کی ہے۔ یہاں سے معلوم ہوا ہوگا کہ شریعت کیا چیز ہے کہ اس نے بڑے بڑے مفاسد کو روک رکھا ہے، واقعی شریعت کی قدر کرنی چاہئے کہ اس نے کتنے بڑے فساد کو روکا ہے، کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ شریعت کوئی چیز نہیں ۔۱؎قانون الٰہی اور علماء کی ذمہ داری قرآن مجید قانون الٰہی ہے (جس کے متعلق اللہ تعالی کا فرمان ہے): وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أنْزَلَ اﷲُ فَاُوْلٰئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ ط فَاُوْلٰئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ ط اور جو شخص خدا تعالی کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ کرے (بلکہ غیر حکم شرعی کو قصداً شرعی حکم بتلاکر اس کے موافق حکم کرے) سو ایسے لوگ بالکل کافر ہیں ، سو ایسے لوگ بالکل ستم ڈھارہے ہیں یعنی برا کام کر رہے ہیں ۔۲؎ قرآن قانون الٰہی ہے اور علماء کا کام وہ ہے جو وکیلوں کا ہوتاہے، وکیل ------------------------------ ۱؎ التوکل ملحقہ تدبیر وتوکل ص ۸۰ص ۷۸ ۲؎ بیان القرآن ۳؍۳۵ ، مائدہ