فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۲ قیاس وآثار صحابۃ قیاس کا ثبوت عن أبی سعید أن رجلین تیمما وصلیا ثم وجدا ماء فی الوقت فتوضاء أحدہما وعادصلوٰتہ‘ ماکان فی الوقت، ولم یعد الآخر فسألا النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال للذی لم یعد اصبت السنۃ واجزأتک ،وقال للاٰخر افائک مثل سہم جمع (نسائی مجتبائی ص۷۵) حضرت ابوسعیدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دوشخصوں نے تیمم کرکے نماز پڑھی پھر وقت کے رہتے رہتے پانی مل گیا سو ایک نے تو وضو کرکے نماز لوٹائی اور دوسرے نے نماز نہیں لوٹائی پھردونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا،جس شخص نے نماز کا اعادہ نہیں کیا تھا اس سے آپ نے ارشاد فرمایا کہ تونے طریقِ سنت کے موافق کیا اور وہ پہلی نماز تجھ کو کافی ہوگئی، اور دوسرے شخص سے فرمایا کہ تجھ کو پورا حصہ ثواب کا ملا یعنی دونوں نمازوں کا ثواب ملا ، روایت کیا اس کو نسائی نے ۔ فائدہ :ظاہر ہے کہ ان دونوں صحابیوں نے اس واقعہ میں قیاس پر عمل کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی پر ملامت نہیں فرمائی البتہ ایک کاقیاس سنت کے موافق صحیح نکلا اور دوسرے کا غیر صحیح سویہ عین مذہب مخققین کا ہے کہ المجتہد یخطی ویصیب یعنی مجتہد کبھی صحیح سمجھتا ہے کبھی خطا ،مگر آپ نے کسی سے یہ نہیں فرمایا