فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کیا ملائکہ اور مجذوبین بھی قیاس کرتے ہیں اور ان کا اجتہاد غلط بھی ہوسکتا ہے؟ فرمایا: میرا رجحان پہلے اس طرف تھا کہ مجذوبین اجتہاد نہیں کرتے محض امر صریح کے متبع ہیں ، اور ملائکہ کے متعلق بھی خیال تھا کہ وہ بھی محض نصوص کے متبع ہیں ۔ مگر حدیث جبرئیل’’اِنَّہٗ دَسَّ الطِّیْنَ فِیْ فَمِ فِرْعُوْنَ مَخَافَۃَ اَنْ تُدْرِکَہُ الرَّحْمَۃُ (روایت بالحاصل) (اور حدیث) ’’اَلقَاتِلُ التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ’’ اِخْتَلَفَ فِیْہِ مَلائِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَالعَذَابِ‘‘ سے اس طرف رجحان ہوگیا ہے کہ ملائکہ اجتہاد کرتے ہیں ، وَکَذَا الْمَجْذُوْبِیْنَ وَزَادَ الرُّجْحَانِ بِقِصَّۃ الاشرَاقِ اَنَّ اْلمَجْذُوْبِیْنَ مُخْتَلِفُوْنَ فِیْ اَحْکَامِ بَقَائِ السَّلْطَنَۃِ وَتبدلہَا۔۱؎ (واقعۂ حدیث ’’اَلقَاتِلُ التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ‘‘ ) میں یا توبہ میں اختلاف تھا اس لئے ملائکہ نے اجتہاد کیا جو فیصلہ کے وقت ایک غلط بھی ثابت ہو اوراس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ملائکہ بھی اجتہاد کرتے ہیں ، اور ان کا اجتہاد غلط بھی ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ملائکہ کو بعض اوقات قواعد کلیہ بتادئیے جاتے ہیں جب ہی تو ان کو اجتہاد کی نوبت آئی۔۱؎حضرت امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک حدیث موقوف اور صحابی کا قول بھی حجت ہے سلف صالحین کا یہی طریقہ تھا کہ اقوال و افعالِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اورا قوال و افعال صحابہ کے سامنے سرجھکادیا جائے، وہ اپنی رائے کے موافق ہوں یا مخالف، یہی تعمیل ہے حدیث مذکور بالا ما انا علیہ اصحابی کی۔ ------------------------------ ۱؎ الافاضات :۱؍ ۹۶ ۲؎ ملحوظات جدیدملفوظات ص ۷۰