فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اسی طرح کثرت معلومات کا نام علم نہیں ، بلکہ علم یہ ہے کہ ادراک سلیم اور قوی ہو جس سے نتائج صحیحہ تک جلد وصول ہوجاتاہو یہی علم کی حقیقت ہے ۔علم صرف ترجمہ کرلینے کا یاچند تصدیقات حاصل ہوجانے کا نام نہیں بلکہ ان تصدیقات کے حاصل ہونے کے بعد جو ملکہ ہوجاتا ہے اس کا نام علم ہے۔۱؎ضرورت کی تعریف ضرورت کی حقیقت یہ ہے کہ بدوں اس ضرورت کے کوئی مضرت لاحق ہونے لگے اور ضرر سے مراد حرج اور تنگی اورمشقت ہے۔۲؎شرعی ضرورت کی تعریف او راس کے اقسام ضروری چیز کا معیار یہ ہے کہ اگر وہ نہ ہو تو کوئی ضرر مرتب ہو۔ تحقیق یہ ہے کہ ضرورت کی عرفی دو قسمیں ہیں ایک تحصیل منفعت خواہ دینی ہو یا دنیوی ، خواہ اپنی ہو یا غیر کی ، دوسری دفع مضرت اسی تعمیم کے ساتھ، سو تحصیل منفعت کے لئے تو ایسے افعال (ناجائز مناصب ) کی اجازت نہیں مثلا تحصیل قوت ولذت کے لئے دوائی حرام کا استعمال ، یا اجتماع لاستماع الواعظ کے لئے آلات لہو وغنا کا استعمال۔ اور دفع مضرت کے لئے اجازت ہے جب کہ وہ مضرت قواعد صحیحہ منصوصہ یا اجتہادیہ سے معتدبہا ہو، اور شرعی ضرورت یہی ہے مثلا دفع مرض کے لئے دوائے حرام کا استعمال جب کہ دوسری دوا کا نافع نہ ہونا تجربہ سے ثابت ہوگیا ہو کیونکہ بدوں اس کے ضرورت ہی کا تحقق نہیں ہوتا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ العمل للعلماء،دعوات عبدیت ص۷۴ج۱۲،التبلیغ ۱۳۰ ج۱ ۲؎ امداد الفتاوی ۱؍ ۳۶۴۱؎بوادر النوادر ص ۷۹۸