فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فقہ کا فن بہت دقیق ہے اس لئے میں فقہ حنفی کے سوا کسی دوسرے مذہب کی فقہی کتاب طلباء کو پڑھانے کی جرات نہیں کرتا۔ ۱؎ فقہ کا فن بڑا ہی نازک ہے میں اتنا کسی چیز سے نہیں ڈرتا ہوں ، جب کوئی فتوی یا مسئلہ سامنے آتا ہے، دور دور کے احتمالات ذہن میں آتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ میں اب فتووں میں دوسروں کا حوالہ دیتا ہوں اور بعضے لوگ اسی کے اندر زیادہ بے باک ہیں حالانکہ اس میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔۲؎اصول فقہ کے ذریعہ کسی مجتہد پر اعتراض کرنا صحیح نہیں وجوہ اختلاف کا احصا مشکل ہے لوگوں نے اس کے واسطے قواعد منضبط ضرور کئے ہیں (جن کو اصول فقہ کہتے ہیں ) لیکن وہ قواعد خود محیط نہیں ، اس کی مثال علم نحو کی سی ہے جس میں کلام کی ترکیب کے قواعد منضبط کئے گئے ہیں اور یہ علم بہت مفید ہے، لیکن اس کے انضباط کا مقصود یہ نہیں کہ اہل زبان اس کے پابند ہوں اور اس لئے اس کا احاطہ پورا کیا گیا ہو، بلکہ محض غیر اہل زبان کے واسطے اہل زبان کا کلام سمجھنے اور ان کے ساتھ مکالمت کرنے کا آلہ ہے، پس اگر اہل زبان سے کوئی کلام ثابت ہوجائے، جس میں قواعد نحو جاری نہ ہوسکیں تو یہ کہنا صحیح نہ ہوگا کہ اہل زبان نے غلطی کی بلکہ یہ کہا جائے گا کہ علم نحو میں اتنا نقص تھا کہ یہ قاعدہ ضبط سے رہ گیا، اسی طرح مجتہد کو اصول فقہ سے الزام دینا صحیح نہیں ، ہوسکتا ہے بلکہ ایسے موقع پر جہاں مجتہد کا قول اصول پر منطبق نہ ہوتا ہو یہ کہنا چاہئے کہ علم اصول (فقہ) ناقص رہا، اس تقریر کے بعد یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ مجتہد کے پاس اس کے قول کی دلیل نہیں ۔۳؎٭ ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص:۲۳۶،اشرف المعمولات ص ۹ ۲؎ الاضافات الیومیہ ص: ۲۹۹ج:۸ ۳؎ حسن العزیز ۴؍ ۲۷ ٭ولیعلم انہ‘ لیس احد من الائمۃ المقبولین عندالامۃ قبولاً عاماً یتعمد مخالفۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی شئی من سنتہٖ دقیق ولا جلی فانہم متفقون اتفاقاً یقیناً علی=