فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
جب ہوسکتا ہے جب کہ وہ فعل مباح ہو اور حدیث میں تو کسی کے ماں باپ کو گالیاں دینا ہے جو خود بھی معصیت ہے ، بات یہ ہے کہ میرا مطلب قاعدہ کو ثابت کرنا ہے اور قاعدہ کا حاصل صرف اس قدر ہے کہ معصیت کا سبب من حیث السببیت معصیت ہے خواہ پہلے سے مباح ہو یا معصیت اس سے بحث نہیں ، علاوہ اس حدیث و آیت کے اگر میں غور کروں تو بہت احادیث و آیات اس مدعا پر ملیں گی، غرض قرآن سے حدیث سے فقہ سے یہ مسئلہ ثابت ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مباح کی تین قسمیں ہیں طاعت ،مفضی الی ا لطاعت ہونے کی وجہ سے (۲) معصیت مفضی الی المعصیۃ ہونے کی وجہ سے جو واجب الترک ہے (۳) اورمندوب الترک معصیت کا سبب قریب نہ ہونے کی وجہ سے۔۱؎عدم نقل حجت ہے یا نہیں ؟ مفتی صاحب نے عرض کیا عدم نقل تو دلیل نہیں ہوسکتی فرمایا: ایسے مہتم بالشان امور میں عدم نقل بھی دلیل ہوسکتی ہے بہت جگہ فقہاء اور محدثین کسی امر کی نفی کے لئے فرماتے ہیں لم یثبت۔۲؎نفع لازم مقدم ہے یا نفع متعدی؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریع کے لئے بعض کام کیا کرتے تھے یہ صورت ریا کی ہے مگر در اصل ریا نہیں ہے چونکہ نفع متعدی نفع لازم سے افضل ہے اس لئے اصلاح کا یہ افضل طریقہ ہے کہ جوکام دوسروں سے کرانا چاہتے ہوان کو خود کرنے لگو عمل لازم سے افضل ہوگا۔ ۳؎ نفع متعدی نفع لازم سے افضل ہے یہ قاعدہ اس شخص کے لئے ہے جو نفع لازم ------------------------------ ۱؎ وعظ المباح ملحقہ اصلاح اعمال ص:۲۹۷-۲۹۸ ۲؎ دعوات عبدیت ص ۱۵۰ج۵ ۳؎ حسن العزیز ص ۱۶۱ج۲