فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہر فعل ماثور سنت اور باعث اجر نہیں یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ضروری نہیں کہ جس فعل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرلیں وہ ہر حال میں مسنون ہی ہو، اگر ایسا ہوتا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم بعض افعال کوہمارے خیال سے ترک کیوں کرتے؟ کیونکہ وہ تو سنت ہوتا پھر مضر کیوں ہوتا، اس سے صاف معلوم ہوا کہ بعض دفعہ فعل ماثور بھی غلو کی وجہ سے مضر ہوجاتا ہے۔ یہ خوب یاد رکھئے کہ ہر فعل ماثور ہر حال میں ، ہر صورت میں موجب ثواب نہیں ہوتا بلکہ بعض دفعہ فعل ماثور عوارض کی وجہ سے معصیت ہوجاتا ہے، دیکھئے ولیمہ سنت ہے لیکن اس کے ساتھ ہی بعض صورتوں میں اس سے ممانعت بھی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : شر الطعام طعام الولیمۃ یدعی لہا الأغنیاء ویترک لہا الفقراء، یعنی کھانوں میں برا کھانا اس ولیمہ کا ہے جس میں امراء کو بلا یا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے، دیکھئے ولیمہ سنت ہے لیکن اس عارض ترک یا طردِ فقراء (یعنی فقراء کو چھوڑ دینے کی وجہ سے) شر ہوگیا۔۱؎اعمال مقصودہ وغیر مقصودہ کی بہترین تشریح شریعت میں دوقسم کی چیزیں ہیں ، ایک تو وہ چیزیں جو مقصود ہیں اورایک وہ جو مقصود نہیں ہیں ، زائد ہیں مگر محمود ہیں لیکن یہاں مجتہد کی ضرورت ہوگی کہ وہ تمیز کرے کہ کون مقصود ہے اور کون مقصود نہیں ، یہ ہر شخص کا کام نہیں یہ مجتہد کا کام ہے کہ وہ بتلائے کہ مقصود کیا ہے اور غیر مقصود کیا ہے۔۲؎ لیکن مقصود مقصود میں فرق ہوتا ہے یعنی ایک تو مقصود ہوتا ہے من کل الوجوہ، اور ایک مقصود ہوتا ہے من بعض الوجوہ، گو لزوم اور وجوب دونوں میں مشترک ہوتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎ سنت ابراہیم ص ۳۰ ۲؎ احکام المال ملحقہ حقیقت مال وجاہ ص ۱۲۴