فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہوئے اور کچھ پوچھا ، یہ قطع کلام آپ کو ناگوار ہوا، اور آپ نے ان کی طرف التفات نہیں کیا، (اس وقت) یہ آیتیں عَبَسَ وَتَوَلَّیالخ، نازل ہوئیں ۔ ان آیات میں آپ کی اجتہادی لغزش پر آپ کو مطلع کیا گیا ہے، منشاء اس اجتہاد کا یہ تھا کہ یہ امر تو متیقن اورثابت ہے کہ ’’اہم مقدم ہوتا ہے‘‘ (لہٰذا) آپ نے کفر کی اشدیت کو موجب اہمیت سمجھا، جیسے دو بیماروں میں ایک کو ہیضہ اور دوسرے کو زکام ہے تو صاحب ہیضہ کا علاج مقدم ہوگا۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ اشتداد مرض (یعنی مرض کی شدت) اس وقت موجب اہمیت ہے جب مریض علاج کا مخالف نہ ہو، ورنہ طالب علاج ہونا موجب اقدمیت واہمیت ہوگا گو مرض خفیف ہو۔۱؎ سورۂ عبس میں ایک تو اس موقع کا ذکر ہے جو موقع کفار کی تبلیغ کا تھا کیونکہ کفار کے بعض سردار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، ان کو اصول (توحید ورسالت) کی تبلیغ کی ضرورت تھی، تو گو وہ موقع اصول کی تبلیغ کا تھا مگر وہاں نفع یقینی نہ تھا، اور دوسرا موقع ان نابینا صحابی کا تھا اور وہ یہ موقع فروع (مسائل واحکام) کی تبلیغ کا تھا مگر یہاں مخاطب کے نفع کا یقین تھا، اس لیے ان نابینا صحابی کی تبلیغ کو ان کفار کی تبلیغ پر ترجیح دی گئی ۔۲؎قاعدہ مذکورہ پر ایک مسئلہ کی تفریع موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کو تبلیغ کی جائے یا غیر مسلموں کو (ایک سوال کے جواب میں ) حضرت نے ارشاد فرمایا کہ اصل میں تو مسلموں اور غیر مسلموں دونوں ہی کو تبلیغ کی ضرورت ہے، البتہ اگر کوئی شخص دونوں ------------------------------ ۱؎ بیان القرآن پ:۳۰، سورۂ عبس ۲؎ الافاضات الیومیہ ۹؍۸۸ جز اول