فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
عرف ورواج کی وجہ سے احکام کے بدلنے کی حقیقت فقہاء کرام نے بعض احکام میں تغیر عرف کی وجہ سے بدلنے کا حکم دیا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ احکام حقائق سے متعلق ہوتے ہیں اور عرف کے بدلنے سے وہ حقیقت نہیں بدلتی، جس سے حکم کا تعلق تھا صرف عرف سے اس حقیقت کی صورت بدل جاتی ہے۔ سوصورت مدار حکم نہیں مثلاً (وَلاَتقُلْ لَّہُمَا اُفّ) کے متعلق فقہاء نے لکھا ہے کہ حقیقت اس نہی کی ایذاء ہے پس جہاں تافیف موجب ایذاء ہو وہاں حرام ہے اور اگر کسی وقت عرف بدل جائے اور تافیف موجب ایذاء نہ ہوتو حرام نہیں ، توجس حکم کا مدار ایذاء پر تھا، وہ ایذاء ہی پر مرتب ہوگا اور بدوں ایذاء کے حکم ثابت نہ ہوگا پس ایک لفظ کسی قوم کے عرف میں موجب ایذاء ہے وہاں تلفظ حرام ہوگا، اور دوسری قوم کے نزدیک موجب ایذاء نہیں وہاں تلفظ حرام نہ ہوگا۔۱؎حق تعالی کیلئے صیغۂ واحد کا استعمال عرف کی وجہ سے خلاف ادب نہیں قرآن مجید کے ادب کا مدار عرف پر ہے صیغۂ واحد کا استعمال حق تعالی کے لئے خلاف ادب نہیں کیونکہ اول تو یہ عرف عام ہوگیا ہے اور ادب کا مدار عرف ہی پر ہے۔ ورنہ مولانا اسماعیلؒ کے لطیفہ سے سب کو خاموش ہونا پڑے گا جیسا کہ ایک عالم کو آپ نے خاموش کردیا تھا،آپ نے اس سے سوال کیا کہ اگر کوئی فرش پر بیٹھا ہو اورقرآن کریم کو رحل پر رکھے ہوئے پڑھ رہا ہو اور دوسرا آدمی پلنگ پر پیر لٹکا کر بیٹھ جائے یہ جائز ہے یا نہیں ؟ مولوی صاحب نے کہا جائز نہیں کیونکہ اس میں قرآن کریم کی بے ادبی ہے ------------------------------ ۱؎ آداب المصائب ملحقہ التبلیغ ج۹ ص ۶۶