فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
منکرات اور غلط رسمیں شامل کر دی گئی ہیں ان کے ازالہ کی کوشش کرنی چاہئے، اصل امر محفل مستحب کو ترک نہ کرنا چاہئے، دراصل حضرت حاجی (امداد اللہ صاحب مہاجر مکی) کا یہ مسلک تھا، اور حضرت کی غایت شفقت وعنایت اور محبت کے سبب میرا بھی ذوق یہی تھا اور یہی عام طور پرصوفیاء کرام کا مسلک ہے۔ کچھ زمانہ تک اس مسئلہ میں حضرت گنگوہی سے بھی میرا اختلاف رہا بالآخر دلائل کی قوت اور دین کی حفاظت کے پیش نظر یہی مسلک احوط اور اسلم نظر آیا اسی کو اختیار کرلیا۔٭ لیکن جو مسلک صوفیائے کرام نے اختیار فرمایا ہے، میں اس کو بھی بے اصل نہیں جانتا، فقہائے مجتہدین میں سے حضرات شافعیہؓ کا بھی یہی مسلک ہے۔ علامہ شامیؒ نے مصافحہ بعد الصلوۃ کے مسئلہ میں شیخ محی الدین نووی شافعیؒ کا یہی مسلک نقل کیا ہے، اس لئے جو صوفیاء کرام محفل میلاد خالی از منکرات پر عامل ہیں ان پر بھی اعتراض اور بدگمانی نہیں کرنا چاہئے۔۱؎بعض صورتوں میں مباح حرام بھی ہوجاتا ہے بعض لوگ فقہاء پر اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے بعض مباحات کو بھی حرام کردیا ہے، مگر وہ اس راز سے بے خبر ہیں ، حقیقت میں فقہاء نے مباح کو حرام نہیں کیا بلکہ مقدمۂ حرام کو حرام کہا ہے اور عقلاً یہ قاعدہ مسلم ہے کہ واجب کا مقدمہ (ذریعہ) واجب اور حرام کا حرام ہے تو وہ مباح جس سے فقہاء منع کرتے ہیں مقدمہ (ذریعہ) حرام ہونے کی حیثیت سے مباح کی فرد ہی نہیں رہا بلکہ اس حیثیت کے لحاظ سے وہ حرام کی فرد بن گیا۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص ۱۴۹ ۲؎ وعظ تقلیل الاختلاط ملحقہ التبلیغ ص ۲۳ ٭ اختلاف کی تفصیل اوراس سلسلہ کی مکاتبت آداب افتاء واستفتاء میں ملاحظہ کیجئے