فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
قاعدہ مذکورہ کی مزید تفصیل اور مفسدہ کی دو قسمیں شامی، در مختار نے بحث کراہت تعیینِ سورۃ میں قاعدہ لکھا ہے کہ جہاں تغییرِ مشروع ہو یا ایہام جاہل ہو وہاں کراہت ہوگی، پس عوام تغییر مشروع کی وجہ سے روکے جاتے ہیں اور خواص ایہام جاہل کے وجہ سے ،مفسدے دو ہیں ، تغییر مشروع اور ایہام جاہل۔۱؎ قاعدہ فقہیہ ہے کہ جس امر جائز بلکہ مندوب میں جو کہ شرعاً اہتمام کے ساتھ مطلوب نہیں ، مفاسد کا غلبہ ہو اس کو ترک کردیا جاتا ہے ، خواہ وہ فاعلین کے اعتبار سے ہوں یا دوسرے عوام ناظرین کے اعتبار سے ہوں ۔ یہ قاعدہ عقلی بھی ہے اور نقلی بھی، اور فقہاء حنفیہ نے اس قاعدہ پر بہت احکام کو متفرع کیا ہے، (یعنی یہ کہ ) جو مباح یا مندوب درجہ ضرورت ومقصودیت فی الشرع تک نہ پہنچا ہو، اور اس میں کوئی مفسدہ باحتمال قریب محتمل ہو تو اس مباح یا مندوب کا ترک اور اس سے منع کرنا لازم ہے۔ عقلی ہونا تو اس کا ظاہر ہے اور قبول فقہاء کے بعد اس کے ماخذ نقلی کے نقل کرنے کی ضرورت نہ تھی مگر تبرعاً اس کو بھی نقل کرتا ہوں ، سو اس کے نقلی ہونے کی تقریر یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: وَلاَ تَسُبُّوْ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اﷲِ فَیَسُبُّوا اﷲ عَدْواً بِغَیْرِ عِلْمٍ، (یعنی معبودان باطلہ کو برا بھلا نہ کہو ورنہ وہ لوگ اللہ کو برا بھلا کہیں گے) ظاہر ہے کہ َسبِّ اٰلہ باطلہ مباح تو ضرور ہی ہے اور بعض حالات میں مندوب بھی ، مگر مقصود مستقل نہیں کیونکہ اس کی غایت دوسرے طریقہ سے بھی حاصل ہوسکتی ہے، یعنی حکمت وموعظت ومجادلہ حسنہ سے اور اس میں مفسدہ تھا سَبِّ مشرکین الٰہ حق کا اس لئے اس سے نہی فرمادی گئی۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ۱؍ ۲۰۳و۲۰۴ ۲؎ امداد الفتاوی ۱؍ ۸۲۶، ص۴۸۶