فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۴ حیلہ کا بیان حیلہ کی دو قسمیں اور ان کا حکم حیلے دو قسم کے ہیں ایک وہ کہ اغراض شریعت کے مبطل ہوں جیسے حیلہ ادائے زکوۃ میں کہ جس کا مقصود اعانت مساکین اور ازالہ رذیلہ نفس ہے اس میں کوئی حیلہ کرنا اور ادا نہ کرنا غرض شرعی کا مبطل ہے تو اس قسم کے حیلے ناجائز ہوں گے۔ دوسرے وہ حیلے جو کسی غرض شرعی کے محصِّل ومعین ہوں ایسے حیلے جائز ہوں گے جیسے حدیث میں ہے، بع الجمع بالدراہم ثم ابتع بالدراہم یعنی ان کو دراہم سے بیچ کردراہم سے خرید لے۔۱؎حیلہ کے جائز ہونے کے دو معنی (صحت وحلت کا فرق) جواز کے دو معنی ہیں ایک صحت یعنی کسی قاعدہ پر منطبق ہوجانا گو اس میں گناہ ہی ہوجیسے کسی شخص پر جبر کرکے اس کی بی بی کو طلاق دلوادے اور بعد عدت اس سے نکاح کرلے، صحتِ نکاح اور معصیت دونوں ظاہر ہیں ۔ دوسرے حلت یعنی گناہ نہ ہونا پس اگر اِن حِیَل کا جواز بالمعنی الاول ہے تب تو کوئی شبہ ہی نہیں مگر یہ مفید نہیں ، اور اگر بالمعنی الثانی ہے تواس میں یہ شرط ہے کہ ان حیل کے اجزاء اتفاقاً واقع ہوجائیں مشروط اور معروف نہ ہوں اور نہ کسی پر جبر ہو کہ جبر امور غیر لازمہ میں خود حرام ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۵؍ ۹ ۲؎ امدا د الفتاوی ص ۱۵۴ ج ۴