فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
احکام اجتہادیہ وذوقیہ کا دارومدار احکام اجتہادیہ کا مبنی علت ہوتی ہے جس سے حکم کا تعدیہ کیا جاتا ہے، اور ذوقیات کا مبنیٰ محض حکمت ہے اور وہ بھی غیر منصوص جس سے حکم متعدی نہیں ہوتا نہ حکم کا وجودو عدم اس کے ساتھ دائر ہوتا ہے اور یہ عدم دوران حکمت منصوصہ میں بھی عام ہے جیسے طواف میں رمل کہ اس کی بناء ایک حکمت تھی مگر وہ حکم کا مدار نہیں مگرتمام مسائلِ تصوف کو اس شان کا نہ سمجھا جائے ان میں بعض اجتہادی اور بعض منصوص بھی ہیں ۔ ۱؎احکام کی دوسری تقسیم مقاصد اور مقدمات کے اعتبار سے ایک دوسرے اعتبار سے احکام کی اور دوقسمیں ہیں ’’مقاصد‘‘ اور ’’مقدمات‘‘ یہ احکام ذوقیہ صرف مقدمات ہوتے ہیں مقاصد نہیں ہوتے مقاصد صرف منصوص ہوتے ہیں یا اجتہادی، احکام منصوصہ واجتہادیہ شریعت ہے احکام ذوقیہ شریعت نہیں البتہ ’’اسرار شریعت‘‘ ان کو کہا جاسکتا ہے اور یہ سب مبادی ماہر قواعد شرعیہ کے نزدیک ظاہر ہیں ۔۲؎ترتب احکام کے اعتبار سے احکام شرعیہ کی دوقسمیں اصلی وعارضی احکام شرعیہ دوقسم کے ہیں ایک اصلی دوسرے عارضی (یعنی) احکام کبھی شئی کی ذات پر نظر کرکے مرتب ہوتے ہیں اور کبھی عوارض پرنظر کرکے اور ان دونوں قسم کے احکام باہم مختلف بھی ہوجاتے ہیں اور چونکہ حکم اکثر کا ہوتا ہے لہٰذا اگر کوئی شخص شاذ و نادر ہو اس کا اعتبار نہ ہوگا ان عوارض پر نظر کرکے منع کیا جائے گا۔۳؎ نقلی وعقلی مسلمہ مسئلہ ہے کہ احکام بعضے اصلی ہوتے ہیں بعضے عارضی مثلاً اسلحہ اور گولی بارود کی تجارت اصل وضع کے اعتبار سے مثل دیگر تجارات کے بلا کسی ------------------------------ ۱؎ بوادر النوادر ص ۷۷۱ ۲؎ بوادر النوادر ص ۷۷۱ ۳؎ امداد الفتاویٰ ۴؍۲۴۶، بوادرا النوادر ص ۷۷۱