فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۶ قربات میں ایثار کرنے کی تحقیق دوسروں کی بھلائی کو اپنی بھلائی پرمقدم رکھنا جس کو ایثار کہتے ہیں امور دنیویہ میں ہے، یا ان امور میں ہے جو قربتِ مقصودہ نہ ہوں مثلا اگر دو آدمی برہنہ ہوں اور کسی ذریعہ سے ایک کی کفایت بھرکپڑا مل جائے تو جس کو ملا ہے اس کے لئے جائز نہیں کہ خود برہنہ ہوکر نماز پڑھ لے اور اپنے ساتھی کو کپڑا دے دے۔ یا اگر ایک شخص صف اول میں کھڑا ہے اور دوسرا شخص صف دوم میں تو پہلے کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے کو آگے بڑھا کر خود پیچھے ہٹ جائے ۔۱؎قائلین جواز کی دلیل اور اس کا جواب بعض لوگ قربت مقصودہ میں ایثار کرتے ہیں اور اس حدیث کو دلیل میں پیش کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور دودھ پیا، دائیں طرف حضرت ابن عباس اور بائیں طرف حضر ت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہما بیٹھے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ حضرت ابوبکر کو دیں لیکن بقاعدہ اَلاَیْمَن فَالاَیْمَن کے ابن عباس سے دریافت فرمایا انہوں نے جواب دیا کہ اگر میری اجازت پر موقوف ہے تو میں اجازت نہیں دیتا کہ ابوبکر کو مجھ سے پہلے پلایا جائے۔ خلاصہ ان لوگوں کے استدلال کا یہ ہے کہ اگر ایثار ہر امر میں جائز نہ ہوتا تو ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۵؍ ۱۴۴