فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ بدعت نہایت ہی مذموم چیز ہے، ابن عمررضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو ایک عجیب جواب دیا تھا ، اس شخص کو چھینک آئی بجائے الحمدللہ کے اس نے کہا السلام علیکم ،ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تجھے بھی سلام تیری ماں کو بھی سلام، اس نے برا مانا۔(ابوداؤد شریف) (حضرت عبداللہ بن عمرؓ) مقصود تعلیم دینا تھا کہ بے محل شرعی سلام کرنا ایسا ہی برا ہے جیسا کہ تمہارے سلام کے جواب میں ماں کو شامل کرلینا بے محل ہونے کی وجہ سے برا سمجھا گیا۱؎ ۔ختم خواجگان اگر اعتیاداً والتزاماً ہوتو وہ بھی بدعت ہے سـوال (۶۰۷) ختم خواجگان کا (جوصوفیوں کاایک طریقہ ہے قضائے حاجات دینی وجائز حاجات دنیاوی کے لئے )پڑھنا مسجد میں جائز ہے یانہیں ؟ الجواب:باجرت ناجائز ہے ،اور بلا اجرت اتفاقاً جائز، اور اعتیاداً ناجائز ،یہ تفصیل حاجات دنیویہ کے متعلق ہے ، اور حاجات دینیہ میں مثال کی ضرورت ہے ۔ سوال: کسی شخص واحد کی دعاکے لئے اس عمل کو یعنی ختم خواجگان کو مسجد میں پڑھنا دنیاوی حاجات کے لئے جائز ہے یانہیں ؟ جواب:وہی بالا ئی تفصیل ہے ۔ سوال : جائز دنیاوی ضروریات کے لئے مسجد میں دعاکرنا کیسا ہے ؟جائز یاناجائز؟ جواب: جائز ، کیونکہ دعاء عبادت ہے اگرچہ دنیائے مباح ہی کے لئے ہو۔ سـوال: سال کے اکثر حصوں میں بزرگوں کی ارواح کے ایصالِ ثواب کے لئے لوگوں کو جمع کرکے بلاکسی کسی خاص انتظام واوقات متعینہ کے قرآن پڑھاجاوے توجائز ہے یانہیں ؟اگر جائز ہے تو اپنے دوست واحباب کو شمولیت کے لئے کہنا کیسا ہے ؟ جواب:یہ تداعی ہے غیر مقصود کے لئے جو بدعت اور مکروہ ہے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ص۴۴۱ ج۲قسط ۴ملفوظ نمبر۷۹۴ ۲؎ امدادالفتاویٰ ج۴ص۶۰۶