فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ختم بخاری بدعت کیوں نہیں ؟ فرمایا کہ اہل دیوبند پر ختم بخاری (جس میں بخاری شریف کے تیسوں اجزاء کی تلاوت وقرأت ہوتی ہے ،پھر دعا کی جاتی ہے اس)کے متعلق لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ لوگ خودتو ختم تہالیل(یعنی ایصال ثواب کے لئے کلمہ طیبہ پڑھنے )کومنع کرتے ہیں اور کبھی کبھی خود اس کے مرتکب ہوتے ہیں ،میں کہتا ہوں کہ ختم بخاری حصولِ ثواب کے لئے پڑھ کر کبھی اس پر نذرانہ نہیں لیاجاتا (یعنی عبادت کے طورپر ثواب کی غرض سے اس کو نہیں پڑھاجاتا )بلکہ شفاء مریض کے لئے ،یامقدمۂ حق میں غلبہ حاصل کرنے کے لئے (بطوررقیہ کے)پڑھا جاتا ہے ،اور مقاصد دنیوی پر اجرت لینا جائز ہے (جیسا کہ حدیث پاک میں آیا ہے ،کیونکہ یہ عبادت نہیں ،پھر اس میں کیا اشکال؟)۱؎(اس کا حاشیہ صفحہ ۲۹۴ میں دیکھئے)تخصیص اعتقادی و عملی اصل میں تخصیص اعتقادی ناجائز ہے اور تخصیص عملی بوجہ تشبہ کے ناجائز ہے، مگر تخصیص اعتقادی کے برابر نہیں ، تواگرکوئی شخص محض تخصیص عملی میں مبتلا ہو اور اس کا اعتقاد درست ہو اس سے الجھنا نہیں چاہئے ،اورجو دونوں میں مبتلاہو اس کے اعتقادکی اصلاح کرنا چاہئے ،پرمولود خواں سے فوراً بدگمان نہ ہوناچاہئے ممکن ہے کہ اس کا اعتقاد درست ہواور محبت رسول کی وجہ سے تخصیص عملی میں مبتلا ہو جس میں کسی قدر معذور ہو، اس لئے اہل مولود کو مطلقاً براسمجھنا اچھا نہیں ۔ اگرکسی ایسے مولد میں پھنس جائے جہاں قیام ہوتاہو تو یہ اس مجلس میں مجمع کی مخالفت نہ کریں بلکہ قیام کرلیا کریں کیونکہ ایسے مجمع میں ایک دو کا قیام نہ کرنا موجب فساد ہے ہاں جہاں ہر طرح اپنا اختیار ہووہاں تمام قیود کو حذف کردیاجائے ایسے موقع میں خاموش رہناگناہ ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات مقالات حکمت ومجادلات معدلت ص۲۹۴ ۲؎ انفاس عیسیٰ ص۳۵۹