فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
(قلت وفیہ استحباب الدوام علی ما اعتادہ المومن الخیر من غیر تفریط ویستنبط منہ کراہۃ قطع العبادۃ وإن لم تکن واجبۃ)۔۱؎مصلحت کے بہانہ سے بدعت کا ارتکاب جائز نہیں یہ مصلحت کہ اس مجلس کی وجہ سے جاہل عوام الناس منہیات (یعنی ناجائز مجلسوں ) سے رکتے ہیں ، سواس کا حاصل تو یہ ہوا کہ ایک معصیت کو اس لئے اختیار کیا جائے تاکہ دوسرے معاصی سے حفاظت رہے تو اس مصلحت سے بدعت کا ارتکاب کرنا جائز نہیں ہوسکتا۔۲؎ ترک معصیت (یعنی بدعت اور ناجائز کام سے بچانے)کے لئے معصیت (یعنی غلط طریقہ کو) اختیار کرنا ہرگز جائز نہیں ، بلکہ شروع ہی سے اس معصیت کے تقاضے کا مقابلہ کرنا چاہئے، مثلاً نظربد کا علاج یہ نہیں ہے کہ ایک مرتبہ جی بھر کے دیکھ لیا جائے بلکہ اس کا علاج غض بصر (یعنی نگاہوں کو نیچی کرلینا) ہے گوسخت مشقت ہو۔۳؎ دوسرے اگر عوام کے مذاق کی ایسی ہی رعایت کی جائے پھر تو( اہل باطل کی) جتنی بری رسمیں (اور غلط طریقے ) ہیں ہر ایک کے مقابل رسمیں ہیں ، ہر ایک کے مقابل وہی رسم اصلاح کرکے منعقد کرنا جائز ہوگا، پھر تو تعزیہ اور علم کی بھی کسی قدر اصلاح کرکے اجازت ہونا چاہئے، اور مثلاً اصلاح یہ ہوسکتی ہے کہ تعزیہ کی پرستش اور اس پر چڑھاوا اور معازف (گانے باجے) وغیرہ نہ ہوں ، صرف مکان کی تصویر ہو، اس کے ساتھ مباح اشعار ہوں اور مباح دف ہوں ، تو کیا ان سب امور کی بھی اجازت ہوگی؟ اسی طرح تمام رسموں میں ایسا ہی کیا جاسکتا ہے پھر تو ہر بدعت اور ہر رسم کی کچھ ترمیم کے بعد اجازت ہوجائے گی۔۴؎ ایک صاحبِ علم کی بابت فرمایا کہ وہ جونپور میں ہر مہینہ خصوصاً محرم میں دسویں ------------------------------ ۱؎ بدائع ص ۱۵۰ فتح الباری ۳ِ؍ ۳۱، جامع ۲؎ ۴؎ امداد لفتاوی ۵؍ ۳۲۰ ۳؎ انفاس عیسی ۱؍ ۱۷۶