فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بعض باتیں وجدانی اور ذوقی ہوتی ہیں ، ایک صاحب نے عرض کیا ذوق صحیح کس طرح پیدا ہو؟ فرمایا اہل ذوق کی خدمت(اور ان کی صحبت) سے پیدا ہوسکتا ہے۔۱؎فقہاء مجتہدین کی اجتہادی شان ایک صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ اجتہاد کیا چیز ہے؟ میں نے کہا کہ اس کی حقیقت میں آپ کو کس طرح بتلاؤں ہاں ایک مثال بیان کرتا ہوں اس سے آپ کو (فقہاء مجتہدین کے) اجتہاد کا نمونہ معلوم ہوجائے گا وہ یہ کہ اگر دو شخص مسافر ایسے ہوں جو علم میں مساوی ہیں قراء ت میں بھی مساوی ہیں اور تقویٰ ورع میں بھی برابر ہیں ، عمر، نسبت میں بھی یکساں ہیں پھر وہ دونوں رات کو سوئیں اور جب اٹھیں تو ایک کو احتلام ہوگیا ہو جس کی وجہ سے اس کے ذمہ غسل واجب ہوگیا، اور دوسرے کو احتلام نہیں ہوا اور دونوں ایسے مقام میں ہیں ، جہاں پانی دور دور تک نہیں ملتا، اس لیے دونوں نے تیمم کیا ایک نے غسل جنابت کا تیمم کیا ایک نے وضو کا تو بتلائیے ان دونوں میں امامت کے لیے کون افضل ہے؟ کہا وہ شخص جس نے وضو کا تیمم کیا…… میں نے کہا لیکن فقہاء فرماتے ہیں کہ جس نے غسل کا تیمم کیا ہے وہ افضل ہے اس پر وہ صاحب حیران ہوکر میرا منھ تکنے لگے کہ یہ کیوں کر؟ میں نے کہا کہ فقہاء فرماتے ہیں کہ تیمم فقدان ماء کے وقت طہارۃ کاملہ ہے، تو جس نے غسل کا تیمم کیا ہے اس نے غسل کیا اور جس نے وضو کا تیمم کیا ہے اس نے وضو کیا ہے، غسل نہیں کیا، اور غسل وضو سے افضل ہے، دوسرے جس نے وضو کا تیمم کیا ہے ممکن ہے اس کے ذمہ کبھی غسل واجب ہوگیا ہو، جس کی خبر نہ ہوئی ہو، اور جنابت والے نے چونکہ غسل کا تیمم کیا ہے تو اس کے لیے یہ احتمال اب منقطع ہوگیا کیونکہ اس نے اس وقت غسل کرلیا ہے تو اس کی طہارت ہر طرح کامل ہے اس کو سن کر وہ کہنے لگا کہ واقعی فقہاء نے صحیح کہا ،میں نے کہا بس یہی اجتہاد کا نمونہ ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ص ۱۷۴ج۱ ۲؎ الارتیاب والاغتیاب ملحقہ اصلاح اعمال ص: ۵۱۵