فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بطور شکر کے ہے کہ جیسے ہم ملنے سے پہلے محتاج تھے اب بھی محتاج ہیں ۔۱؎ایک اہم اصول ! نہی کیسے امور میں وارد ہوتی ہے شریعت میں اس نکتہ کا بہت لحاظ کیا گیا ہے کہ جو امور مخاطب سے عادۃً ممتنع الصدور ہوں (یعنی جن کا صادر ہونا عادۃ ناممکن ہو ) ان سے صراحۃً منع نہیں کیا جاتا، کہ اس سے تو یہ خود ہی بچیں گے مثلاً زنا اور چوری سے منع کیا گیا ہے، شراب پینے پر وعیدیں بیان کی گئی ہیں لیکن پیشاب پینے اورپاخانہ کھانے سے صراحۃً منع نہیں کیا گیا ہے کیونکہ عادۃً مسلمان بلکہ صحیح الحواس (جس کے ہوش وحواس صحیح ہوں اس) سے یہ فعل ممتنع ہے اس سے بچنے کے لئے اس کا اسلام اور حواس کی صحت خود زاجر (منع کرنے والی) ہے مستقل خطاب کی کیا ضرورت ہے اور إنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ میں نہی کے معنی یہی زاجر ہونا ہے۔۲؎ ممانعت انہیں چیزوں کی ہوتی ہے جن میں احتمال وقوع زیادہ ہے شراب کی ممانعت آئی ہے کیونکہ اس کی طرف میلان ہونے سے اس کا وقوع زیادہ ہے لیکن پیشاب کی کہیں بھی ممانعت نہیں کیونکہ اسے کون پئے گا۔۳؎محض مفہوم مخالف سے حکم ثابت ہوگا یا نہیں ؟ جوحکم مقید ہوتا ہے کسی قید کے ساتھ اس میں قائلین بمفہوم المخالف کے نزدیک تو عدم القید مفید ہوتی ہے عدم الحکم کو ،اور غیر قائلین بالمفہوم کے نزدیک گوعدم الحکم کو مفید نہ ہو مگر حکم کو بھی مفید نہیں ،بلکہ عدم القید کی صورت میں حکم اپنے وجود میں دلیل مستقل کامحتاج ہوتا ہے ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ وعظ شکر العطا ملحقہ التبلیغ :۱۷؍ ۱۸۶-۲۲۹ ۲؎ التبلیغ ۱۷؍ ۱۹۲ ۳؎ ملحوظات ص ۹۶ ۴؎ امدادالفتاویٰ ص۳۱۳ج۴