فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
دوسری نصوص میں نکیر موجود ہے، وفی المقام تفریعان لطیفان یتعلقان بقصۃ موسی علیہ السلام مبنیان علی کون ماقص اﷲ ورسولہ علینا من نکیر حجۃ لنا، أحدہما اباحۃ مال الحربی برضاہ ولو بعقد فاسد فان استیجار الأمر لارضاع الابن عقد فاسد وہو مذہب الحنفیۃ الخ ۱؎شرائع من قبلنا کی طرح حدیث تقریری بھی حجت ہے تفریعات کی اصل بناء حدیث تقریری کی حجیت ہے، اور حق تعالیٰ کا کسی کے قول یا فعل کو بلا نکیر فرمانا سکوت سے بھی ابلغ ہے، پس اس کی حجت اور بھی اسبغ ہے، میرا پہلے یہ خیال تھا کہ ’’حجیۃ شرائع من قبلنا‘‘ بھی اسی پر مبنی ہے، مگر کتب اصول کی مراجعت سے معلوم ہوا کہ مسئلہ ’’حجیۃ شرائع من قبلنا‘‘ مسئلہ مستقلہ ہے، اور اس کی بناء دوسری ہے، اور حدیث تقریری کی بناء دوسری جو کہ غیر شرائع کو بھی عام ہے۔ ۲؎حدیث تقریری کی حجیت کی ایک شرط البتہ بعض کتب حدیث میں حدیث تقریری میں اس قول یا فعل مسکوت علیہ میں یہ شرط لگائی ہے کہ اس کا ثبوت منقاد للشرع سے ہو،اور یہ قید گو مشہور نہیں مگر ضروری ہے کیونکہ عدم انقیاد خود رفع ابہام میں کافی ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ص ۱۰۸ ۲؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۵۴۰ ۳؎ امداد الفتاوی ۴؍۵۴۰