فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بیاہ شادی میں مصالح وفوائد کے پیش نظر مجمع کرنے اور بارات وغیرہ رسموں کی اجازت ہے یا نہیں ؟ اگر کوئی شخص کہے کہ ہم نے تو خوب غور کرکے دیکھ لیا ہماری نیت تو بالکل ٹھیک ہے، ہم کو نام نمود، شہرت، ہرگز مقصود نہیں ، ہمیں تو اس کا خیال بھی نہیں ہوتا تو میں اس کو جھوٹا نہیں کہتا، واقعی بعض لوگ نیک نیت بھی ہوتے ہیں مگر میں خواہ مخواہ ان کو کیوں الزام دوں ، اور جو مصلحتیں لوگ بیان کرتے ہیں وہ ایک حد تک ٹھیک بھی ہیں ، کہتے ہیں کہ روز تو رشتہ داروں سے کہاں ملنا ہوتا ہے شادیوں میں سب سے ملاقات ہوجاتی ہے غریبوں کو کھانا پہنچ جاتا ہے، یہ بے شک اچھی نیت ہے۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ اول تو ایسے خالص نیت کے لوگ ہیں ہی کتنے پھر جو ہیں بھی انہوں نے بس ایک مصلحت کو تو دیکھا اور ہزاروں مفاسد (خرابیوں ) پر نظر نہیں کی، ایک چیز پر نظر کی اور دوسری بہت سی چیزیں نظر سے غائب کردیں ۔ حضرات سنئے! اس کے متعلق بھی شریعت نے قوانین وضوابط مقرر کردیئے ہیں ، شریعت کوئی بچوں کاکھیل نہیں ہے، نہایت منضبط اور مکمل قانون ہے۔ اکثر حضرات یہ مصلحتیں بیان کرتے ہیں کہ میں ان تقریبات (شادیوں ) میں کچھ گنجائش نکال دوں ، صاحب اگر شریعت میرے اختیار میں ہو تو مجھ سے رعایت کی درخواست بھی کی جائے لیکن شریعت میرے گھر کی چیز تو نہیں ہے، میں خواہ مخواہ اپنی طرف سے رعایت بھی کردوں تو اس سے کیا ہوگا، جو امر ناجائز ہے وہ میرے کہنے سے جائز تھوڑی ہوجائے گا بلکہ الٹا مجھ ہی سے سوال ہوگا کہ تم کون تھے جائز کرنے والے ، تو میں کیوں مصیبت میں پڑوں ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ نقداللبیب فی عقد الحبیب ص:۵۸۵